بہت اچھی بات ہے کہ میاں شہباز شریف خود کو عوام کا خادم کہتے ہیں یعنی خادم اعلیٰ۔حکمران ہو کر بھی خود خادم تصور کرنا حضرت عمر فاروق کی سنت ہے ۔لیکن صرف کہہ دینے سے سنت پوری نہیں ہوتی بلکہ ان امور پر عمل کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جن پر حضرت عمرفاروق نے عمل کیا ۔حضرت عمرفاروق خود کو حکمران نہیں بلکہ عوام کاخادم تصور کرتے تھے جیسا کہ ارشاد نبویۖہے ؛قوم کا سردار قوم کا خادم ہے ۔حضرت عمرفاروق نبی کریمۖ کے اس فرمان پر عمل پیرا تھے ۔اپنے دور خلافت میں حضرت عمرفاروق نے ایسا نظام حکومت وضع کردیاتھاکہ ہر شخص کواس کا حق ملے اور کسی پرظلم وزیادتی نہ ہو،تاہم ان تمام باتوں کے باوجود آپکوتسلی نہ تھی ،اس لیے آپ خود اکثر ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے لوگوں کی شکایات براہ راست سنتے اور ان کا ازالہ کرتے تھے ۔
ایک دفعہ آپ نے گشت کے دوران دیکھا کہ ایک شیر خوار بچہ ماں کی گود میں رورہا ہے۔معلوم ہوا کہ بچہ اس لیے رورہا ہے کہ ماں اس کا دودھ چھڑانے کی کوشش کررہی ہے،کیونکہ خلیفہ کا حکم تھا کہ بچے جب تک دودھ نہ چھوڑ یں بیت المال سے ان کا وظیفہ مقررنہ کیا جائے اس پر حضرت عمرفاروق لرز گئے اور اسی وقت نیا حکم جاری کردیا کہ بچے جس دن پیدا ہوں اسی تاریخ سے ان کا وظیفہ مقرر کردیا جائے۔ایک دفعہ رات گشت کے دوران دیکھا کہ ایک عورت جھوٹ موٹ ہنڈیا میں کچھ پکارہی ہے اور اس کے بچے رورہے ہیں ،حضرت عمرفاروق نے اسی وقت بیت المال سے راشن لیا۔آپ کاغلام جس کانام اسلم تھانے راشن اٹھانا چاہا توفرمایاقیامت کے دن تم میرابوجھ نہیں اٹھائوگے ،چنانچہ خود راشن اٹھا کرلائے اور کھانا تیار کرکے بچوں کوکھلایا۔عور ت بولی خلیفہ تو تہیں ہونا چاہئے نہ کہ عمر کو۔آپ نے عورت سے کہا کہ کل خلیفہ کے پاس جانا وہ تمہارا وظیفہ لگادیں گے ۔اگلے روز جب وہ عورت وہاں پہنچی تو حیران رہ گئی کہ یہی شخص تو ہماری خدمت کررہاتھا۔چنانچہ حضرت عمرفاروق نے اس عورت کا وظیفہ مقرر کردیا۔
اب خادم اعلیٰ پنجاب یہ سوچیں کہ کبھی انہوں بھی کوئی ایسا کام کیا ہے ،سوائے فوٹوسیشن کے؟؟یا صرف دعوے ہی کیے ہیں خادم ہونے کے اور ان دعوں سے اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کررہے ہیں ۔افسوس کے صرف خادم اعلیٰ ہی نہیں بلکہ پاکستان کے تمام حکمران ہی ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھال کر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں ۔اور عوام کی زندگی ایک ریت کا طویل نہ ختم ہونے والا صحرا بن چکی ہے ،اس میں اٹھنے والے طوفان سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے، چاروں طرف ریت ہی ریت ہے آنکھوں میں ریت ہے ،سر میں ریت،آستینوں میںریت ہے ،یہاں تک کے دل اوردماغ میں بھی ریت ہی ریت ہے ،ہماری زندگیوں میں سیاست کی ریت اس قدر گھر کر چکی ہے کہ کوئی بھی شعبہ ہاے زندگی محفوظ نہیں رہا،سیاست دان توسیاست دان ہیں ہر عام وخاص سیاست کرتا ہے آج ،میڈیا پر سیاست ،دفتروں میں سیاست ،بازاروں میں سیاست،کاروبار میں سیاست،یہاں تک کے خونی رشتوں میں بھی سیاست ہی سیاست نظر آرہی ہے ، انسان دوسروں کو فریب دیتے ،دیتے خود کو فریب دینے کی حدتک پہنچ چکا ہے ،ہر کوئی اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی بجائے دنیا کو اپنے خیالات میںڈھال لینا چاہتا ہے ،جو ناممکن ہے،جس کا جتنا بس چلتا وہ اتنا ہی لوٹ مار کرتا اور جہاں ہمت ساتھ چھوڑ جاتی ہے وہاں نیک ہوجاتا،اگر یوں کہا جائے کے ہم ایک دوسرے کا خون پیتے ہیں تو غلط نہ ہو گا،چاہے کوئی بھی موقع ہو ہم لحاظ نہیں کرتے جس کی زندہ مثال ہے کہ آج پاکستان مشکل ترین وقت سے گزر رہا ہے،دشمن پاکستان کوتوڑنا چاہتا ہے اور اپنی پوری طاقت لگائے ہوئے ہے،جس کی وجہ سے پاکستان کو تاریخ کی بدترین دہشتگردی کا سامنا ہے،
Problems of Pakistan
وطن عزیز کو بجلی اور گیس کی کمی کا سامنا ہے ،سیلاب اور ڈینگی کی صورت میں قدرتی آفات بھی موجود ہیں ،ایسے میں سیاست دانوں نے کچھ ایسا ریت کا طوفان اٹھا رکھا ہے کہ کچھ سوجھائی نہیں دیتا ،گدوں کی طرح پاک سرزمین کو نوچ ،نوچ کر کھانے والے ،غلامانہ سوچ رکھنے والے لیڈر قائداعظم کاوژن لے کر چلنے کی بات کرتے ہیں ،اس عظیم قائد کے جا نشین بننے کی کوشش کرتے ہیں ،جوتعلیم مکمل کرنے کے بعد مجسٹریٹ کی نوکری کے لیے انٹریو دینے گے تووہاں انھیں پتا چلاکے تنخواہ 15ہزار ہے تویہ کہہ کر انٹریو دیے بغیر واپس چلے آئے کہ میں تو ایک دن میں 15ہزار کمانا چاہتا ہوں اور جب پاکستان کے گورنرجنرل بنے تو اپنی تنخواہ صرف ایک روپیہ مقرر کی ہے آج کے حکمرانوں میں ایساہے کوئی ؟
آج کے سیاست دانوں کو کچھ غرض نہیں کہ وطن عزیز کتنے مشکل وقت سے گزر رہا ہے ،یہ تو مکھی اور مچھر پربھی سیاست کرنے سے باز نہیں آتے،پاکستانی سیاست دانوں کو بس موقع ملنا چاہیے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ۔ میاں نواز شریف کا تازہ بیان ہے کہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے،سندھ کی عوام کاکوئی پرسان حال نہیں ،میاں صاحب مزید فرماتے ہیں ریلوے کا بیڑہ غرق جبکہ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی نے غریب عوام کو ذہنی مریض بنادیاہے،ملکی سرمایہ پربرے اثرات مرتب ہورہے ہیں ،ہم عوام کے ساتھ ہیں اور انہیں لٹیرے حکمرانوں سے نجات دلائینگے ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر محترمہ شہید بے نظیر بھٹو زندہ ہوتی توملکی حالات کچھ اور ہوتے ۔یہ تھا میاں نوازشریف کا سیاسی بیان
Dengue Mosquito
اب ایک حقیقی خبر سناتا چلوں جو اخبارکہ اسی صفحے پر چھپی ہے جس پر میاں نواز شریف کابیان ۔لاہور ڈینگی کے 2مریض اورسامنے آگئے،پنجاب میں ڈینگی کے مشتبہ کیسز کی تعداد 1005تک پہنچ صرف لاہور میں مریضوں کی تعداد 805ہے ۔حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہے یہ بات تو سب جانتے ہیں ۔میاں جی اب وہ وقت گزر گیا جب سیاست دان اس طرح کی بیان بازی سے عوام کو بے وقوف بنا لیا کرتے تھے ۔آج اگر عوام کی حماعت حاصل کرنی ہے تو اپنی کاردگی بتائو آپ کو بھی تو عوام نے ووٹ دیے ہیں ،آپ کی پارٹی ملک کی دوسری بڑی جماعت ہے اور ملک کے سب سے بڑے صوبے کی حکومت آپ کی پاس ہے۔میاں صاحب کیا پنجاب کی عوام ذہنی مریض نہیں ؟کیا پنجاب کی عوام کو مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں ہے ؟کیا پنجاب میں بے روزگاری ختم ہوگئی ہے ؟کیا پنجاب کی عوام کو صحت و تعلیم کی معیاری سہولیات میسر ہیں ؟کیا پنجاب میں کرپشن ختم ہوچکی ہے ؟کیا پنجاب کے آفیسران رشوت نہیں لیتے ؟؟میاں صاحب لاہور سندھ کا شہر نہیں بلکہ پنجاب کا شہر ہے جہاں مکمل طور پر آپ حاکم ہیں ۔
پچھلے سال بھی ڈینگی مچھر نے صرف لاہور میں سینکڑوں لوگوں کی جان لے لی تھی اور اب یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوچکا ہے ۔حکومت تسیلم کرے نہ کرے کہ عوام کے کرڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی پوراپنجاب تو کیا پنجاب حکومت صرف لاہور کو ڈینگی مچھر سے پاک کرنے ناکام رہی ہے ۔آخر میںراقم کی پاکستان کے تمام سیاست دانوں سے ہاتھ باندھ کر گزارش ہے کہ خدارا ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے مسائل کو حل کرکے سیاست چمکایں:بشکریہ(پریس لائن انٹرنیشنل)
قوم کا سردار قوم کا خادم تحریر۔۔ امتیاز علی شاکر ۔نائب صدر کالمسٹ کونسل آف پاکستان ( ccp) email.imtiazali470@gmail.com.03154174470