پاکستان(جیوڈیسک)قومی اسمبلی کے اجلاس میں معمول کی کارروائی معطل کرکے ملالہ یوسف زئی پر حملے کے واقعے پر بحث کی گئی. ایوان میں واقعہ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور بھی منظور کرلی گئی.
وسیم اختر کا کہنا ہے کہ دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ پولیس نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں۔ حنا ربانی کھر کہتی ہیں کہ ملالہ پر حملے کو جائز قرار دینے والے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈپٹی اسپیکرفیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملالہ اور دیگر زخمی بچیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی گئی۔ بشری رحمان نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں تقریر شروع کی تو ارکان آبدیدہ ہوگئے۔
بشری رحمان نے کہا کہ اگر ملالہ اتنی غیر معمولی بچی تھی تو اسے سیکورٹی کیوں نہیں فراہم کی گئی۔ وسیم اختر نے کہا کہ قوم کی بچیاں مر رہی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بیرکوں سے نکل کر دہشت گردوں سے لڑیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ پاکستانیوں کی اکثریت روشن خیال ہے، اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ مسلم لیگ نون کے روحیل اصغر نے کہا کہ یہ واقعہ حکومت کی نااہلی سے ہوا۔ ملالہ پرحملے جیسے واقعات روکنے کیلیے حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی دینی جماعتیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے آگے بڑھیں، اور اسلام کی اصل روح کو سامنے لائیں۔ ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت نے کہا کہ ملالہ پر حملہ انسانیت، علم اور اسلام پر حملہ ہے۔
امن قائم کرنے والے ادارے اپنی چوڑیاں اتار پھینکیں۔ انھوں نے تمام مذہبی جماعتیں اور علما کرام سے درخواست کی کہ مساجد کے ممبروں سے اس واقعہ کی مذمت کریں۔ اے این پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ ملالہ پر حملہ درندگی سے بھی بڑا واقعہ ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں اپنی قیادت کے سامنے کھڑے ہوکر بات کرنا ہوگی کہ ہمیں مسائل کا حل دو۔ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ملالہ پر حملے کو جائز قرار دینے والے مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہ کیا گیا ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔
جے یو آئی کی آسیہ ناصر نے کہا کہ صرف قراردادیں نہیں، عمل درآمد کی بھی ضرورت ہے. ملزمان کوکیفردارتک پہنچانا چاہییے۔ بعدازاں ملالہ پر حملے کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کی گئی. قرارداد وزیر قانون نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ملامہ پر حملہ افسوسناک ہے.ایوان ملالہ کی جرات کو سلام پیش کرتا ہے .قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت ملالہ اور دیگر بچیوں کے علاج کے اخراجات برداشت کرے.