لائن آف کنٹرول کے قریب سماہنی سیکٹر سے15روز قبل لاپتہ ہونے والے 12سالہ ساتویں جماعت کے طالبعلم حمزہ سرور کی مسخ شدہ لاش برآمد
Posted on February 5, 2013 By Zain Webmaster سٹی نیوز
بھمبر ( ڈسٹرکٹ رپورٹر) لائن آف کنٹرول کے قریب سماہنی سیکٹر سے فوجی مورچوں کے قریب سے 15روز قبل لاپتہ ہونے والے12سالہ ساتویں جماعت کے طالبعلم حمزہ سرور کی مسخ شدہ لاش برآمد ورثاء اور عوام علاقہ کا شدید احتجاج تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال سماہنی کے سامنے سے روڈ بلاک کر دی ڈی ایس پی کی گاڑی نظر آتش حساس ادارے اور پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی اور پتھراؤ تحصیلداراور DSPزخمی تفصیلات کیمطابق 15روزقبل لائن آف کنٹرول پر واقع سماہنی کے نواحی گاؤں امگاہ گاہی کے رہائشی غلام سرور کا 12 سالہ بیٹا حمزہ سرور جو کہ ساتویں جماعت کا طالبعلم تھا۔
شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد اپنے دوست خرم شہزاد کے ہمراہ واپس گھر آ رہا تھا کہ راستے میں خرم شہزاد کیمطابق کتا حمزہ سرور کے پیچھے لگا جس سے بھاگ کر وہ قریب فوجی مورچوں کی طرف چلا گیا اور میں خود بھاگ کر گھر کی طرف آگیا خرم شہزاد کی اطلاع پر گھر والوں نے حمزہ سرور کی تلاش شروع کر دی۔
مگر اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا اس پر گھر والوں نے پولیس تھانہ چوکی میں حمزہ سرور کی گمشدگی / لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کروائی گزشتہ 15دنوں سے حمزہ سرور کی مسلسل تلاش کی جارہی تھی اور اس کیلئے پولیس پر بھی شدید دباؤ ڈالا جا رہا تھا لیکن پولیس بھی حمزہ سرور کو تلاش کرنے میں ناکام رہی جبکہ پولیس نے حمزہ سرور کے دوست خرم شہزاد کو گرفتار کر رکھا ہے گزشتہ روز صبح گھر والوں کو اطلاع ملی کہ لائن آف کنٹرول کے قریب فوجی مورچوں کے پاس ایک مسخ شدہ لاش پڑی ہے جس پر گھر والے اور اہل علاقہ بارش کے موسم میں وہاں پہنچے تو مسخ شدہ لاش دیکھی جو حمزہ سرور کی تھی۔
جسکی فوری طور پر اطلاع تھانہ پولیس چوکی کو دی جس پر پولیس نے DSP ملک شاہد محمود اور تحصیلدار سہیل بشیر پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے تو مشتعل عوام نے ان پر پتھراؤ شروع کر دیا اورحساس ادارے اور پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی کر دی مشتعل افراد نے DSP کی گاڑی کو آگ لگا دی پتھراؤ سے تحصیلدار اور DSP زخمی ہو گئے اور پولیس موقع سے بھاگ گئی مشتعل افراد اور پولیس کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کی اطلاع ملتے ہی اسسٹنٹ کمشنر سماہنی چوہدری حق نوازفوری طور پر موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے مشتعل عوام سے طویل مذاکرات کے بعد ڈیڈ باڈی کو پوسٹ مارٹم کیلئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچایا گیا۔
مگر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ڈاکٹر غائب تھا کافی دیر انتظار کے بعد DHO بھمبر کو اطلاع کی گئی جنہوں نے فوری طور پر CMO چوکی کو پوسٹ مارٹم کا حکم دیا جس پر CMO چوکی نے سماہنی پہنچ کر تقریباً 8 گھنٹے کی تاخیر کے بعد لاش کا پوسٹ مارٹم شروع کیا واقع کی خبر پورے علاقے میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور عوام علاقہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جمع ہونا شروع ہو گئے جہاں پر عوام ایک مرتبہ پھر مشتعل ہو گئے اور انہوں نے ہسپتال کے سامنے سماہنی بھمبر اور سماہنی میرپور روڈ کو ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بلاک کر دیا جس سے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔
احتجاجی مظاہرین حساس ادارے اور پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے تقریباً 4 سے5 گھنٹے احتجاج جاری رہا اس دوران تحصیل انتظامیہ اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے بالآخر انتظامیہ کی طرف سے اصل قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی پر اپنا احتجاج ختم کر دیا مرحوم کو نماز جنازہ کے بعد آہوں اور سسکیوں کیساتھ مقامی قبرستان امگاہ گاہی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔