ہندوستان کا نواں گورنر جنرل 1828 تا 1835 پہلی مرتبہ 1803 میں مدراس کا گورنر بن کر آیا۔لارڈ ولیم بنٹنک 1774ء میں پیدا ہوا۔ ویلور کی بغاوت کے بعد واپس چلا گیا۔ 1828 میں گورنر جنرل بنا کر بھیجا گیا۔ 1831میں رنجیت سنگھ سے روپڑ کے مقام پر مل کر سکھوں اور انگریزوں کے تعلقات کو استوار کیا۔ اس کے بعد امیران سندھ کے ساتھ معاہدہ کیا جس کی رو سے انگریزوں کو سندھ کے دریاں اور سڑکوں کو تجارت کی غرض سے استعمال کرنے کی اجازت مل گئی۔ 1831 میں میور کے راجا کرشن کو پینشن دے کر ریاست کا نظم و نسق انگریزی حکومت کے ہاتھ دے دیا۔
جنٹیا آسام کا علاقہ مارچ 1834 میں لے لیا گیا۔ 7 مئی 1834 کو کورگ کا علاقہ ھی انگریزی حکومت میں شامل کر لیا گیا۔ اس نے ملک میں بعض مفید اصلاحات جاری کیں۔ 1829 میں ستی کو خلاف قانون قرار دیا۔ اس زمانے میں بنارس گجرات میں لڑکی کی پیدائش پر اسے قتل کر دینے کا رواج تھا اور راجپوت، جٹ، جھاریجہ اور میواٹی عموما ایسا کرتے تھے۔ بنگال کے کچھ علاقوں میں بچوں کی بلی (قربانی ) دی جاتی تھی اور اس مقصد کے لیئے دشمن قبیلے کے بچے اغوا کر لیئے جاتے تھے۔ لارڈ ولیم بنٹنک نے قانون بنا کر ان برایئوں کو ختم کر دیا۔
ٹھگوں کے انسداد کے لیے سرولیم سیلمین کو مقرر کیا۔ 1831 سے 1837 تک ہزاروں ٹھگ گرفتار کر لیے گئے اور ملک کو اس لعنت سے نجات حاصل ہوئی۔ شمال مغربی صوبحات میں بندوبست دوامی کی جگہ پر تیس سالہ بندوبست جاری کیا۔افیون پر ٹیکس عائد کیا۔ ہندوستانیوں پر ہر قسم کی ملازمت کے دروازے کھول دیے۔ فارسی کی جگہ اردو عدالتی زبان قرار دی گئی۔ لارڈ کارنوالس نے جو عدلیہ کا نظام قائم کیا تھا۔ بنٹنگ نے اس میں بعض ترمیمات کرکے عدلیہ کی کاروائی کو زیادہ مثر بنایا۔ 1839ء کو لارڈ ولیم بنٹنک کا انتقال ہوا۔