اسلام آباد: (جیو ڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ لواحقین لال مسجد آپریشن کی ایف آئی آر درج کروانے تھانے جائیں اور اگر پولیس انکار کرے تو عدالت کارروائی کرے گی۔
لال مسجد آپریشن کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔جامعہ حفصہ اور وفاق المدارس کے وکیل افتخار گیلانی کا کہنا تھا کہ لال مسجد آپریشن کے خلاف کوئی مرکزی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ تھانہ آبپارہ والے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اتنا بڑا آپریشن ہوا، ایف آئی آر ضروردرج ہونی چاہیے تھی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تین جولائی 2007 کو جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے طلبہ طالبات نے پولیس پر حملہ کیا اور رینجرز اور پولیس سے اسلحہ چھین لیا۔ پولیس کی طرف سے کارروائی سے انکار پرفوج کو بلایا گیا۔ لواحقین کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہلاک کیے جانے والے بچوں کے بوڑھے والدین معاوضہ نہیں صرف ایف آئی آر کا اندراج چاہتے ہیں۔ کیس کی سماعت چوبیس فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔