لالہ صحرا
Posted on July 13, 2012 By Adeel Webmaster علامہ محمد اقبال
lala desert
یہ گنبد مینائی ، یہ عالم تنہائی
مجھ کو تو ڈراتی ہے اس دشت کی پہنائی
بھٹکا ہوا راہی میں ، بھٹکا ہوا راہی تو
منزل ہے کہاں تیری اے لالۂ صحرائی!
خالی ہے کلیموں سے یہ کوہ و کمر ورنہ
تو شعلۂ سینائی ، میں شعلۂ سینائی!
تو شاخ سے کیوں پھوٹا ، میں شاخ سے کیوں ٹوٹا
اک جذب پیدائی ، اک لذت یکتائی!
غواص محبت کا اللہ نگہباں ہو
ہر قطرئہ دریا میں دریا کی ہے گہرائی
اس موج کے ماتم میں روتی ہے بھنور کی آنکھ
دریا سے اٹھی لیکن ساحل سے نہ ٹکرائی
ہے گرمی آدم سے ہنگامۂ عالم گرم
سورج بھی تماشائی ، تارے بھی تماشائی
اے باد بیابانی! مجھ کو بھی عنایت ہو
خاموشی و دل سوزی ، سرمستی و رعنائی!
علامہ محمد اقبال