لاڑکانہ (جیوڈیسک)لاڑکانہ کے چانڈکا چلڈرن ہسپتال میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث مزید پانچ بچیجاں بحق ہوگئے۔ جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد نو ہوگئی۔ وزیر اعلیٰ اور گورنر سندھ نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
لاڑکانہ کے چانڈکا چلڈرن ہسپتال میں سات نومولود بچے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی غفلت اور لاپرواہی کی بھینٹ چڑھ گئے ۔ جمعے کے روز نئوں آباد کے رہائشی اربیلو جتوئی کا دو دن کا بیٹا،فرید آباد کے رہائشی عبدالغفار کا تین دن کا بیٹا اللہ آباد کے رہائشی بابو جتوئی کی دو دن کی بیٹی اورڈوکری کا رہائشی ڈیڑھ سالہ بچہ فہد کوری انتقال کرگئے۔
والدین نے اپنے نومولود بچوں کے انتقال پر ہسپتال کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ان کا کہنا تھا کہ صبح سے ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہیں تھے جبکہ اسپتال میں کوئی سہولت موجود نہیں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا رویہ مناسب نہیں ۔ابھی یہ احتجاج جاری ہی تھا کہ مزید تین نومود بچوں کی ہلاکت کی خبر نے لواحقین کے غم و غصہ میں اضافہ کردیا ، ورثا کا کہنا ہے کہ علاج معالجے پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی اسپتال میں بچوں کی ہلاکتیں معمول بنتی جارہی ہیں۔
سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی اکثریت اپنے پرائیوٹ کلینکس پر ہوتی ہے اور سرکاری ڈیوٹی میں غفلت برتی جارہی ہے ۔ بچوں کی پیدائش پر جن گھروں میں خوشی کا سماں تھا وہاں اب غموں کے ڈیرے ہیں۔ بچوں کی ہلاکت پر گورنر اور وزیر اعلی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کی ہے جبکہ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائیں گے۔
رکن قومی اسمبلی فریال تالپور کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر نے بھی اسپتال کا دورہ کیا فریال تالپور نے ڈاکٹر اکبر سومرو کو حکم دیا چلڈرن ہسپتال کا آئی سی یو ایک ہفتے میں مکمل کرائیں ،ان کا کہنا ہے کہ بچوں کے ورثا کی ہر ممکن مدد کی جائے،دوسری جانب میڈیکل یونیورسٹی کے وی سی نے بچوں کی اموات کی وجہ جاننے کے لئے ایم ایس پروفیسرز اور ڈاکٹروں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔