لیبیا کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ اس کی فوج نے صبا کیجنوبی صحرا میں واقع شہرکے ہوائی اڈے اور دیگر مقامات کو فتح کر لیا ہے، جسے معزول لیڈر معمر قذافی کا آخری ٹھکانہ سمجھا جاتا ہے۔عبوری قومی کونسل کے ایک فوجی ترجمان کرنل احمد بانی نے پیر کے روز بتایا کہ صبا کے اندرونی علاقے میں ایئر پورٹ ، ایک پرانے اطالوی قلعے اور دیگر اسٹریٹجک نوعیت کی عمارتوں کے اوپر عبوری کونسل کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔یہ شہر دارالحکومت طرابلس سے 650کلومیٹر جنوب میں واقع ہے، جہاں اس علاقے پر کنٹرول حاصل ہوگیا ہے جہاں سے ہمسایہ نیجر کوراستہ جاتا ہے، جسے مسٹر قذافی کا اہل خانہ بھاگنے کے لیے استعمال کرچکا ہے۔صبا کی طرف کی جانے والی پیش قدمی لیبیا کی عبوری افواج کے لییتقویت کا باعث ہوگی۔ عبوری قومی کونسل کے لڑاکا دستے قذافی کے حامیوں کو بنی ولید اور سرطے کے قصبوں سے نکال باہر کرنے اور اپنیحلقوں کی اندرونی نااتفاقی کو رفع کرنے کے لیے کمر بستہ ہیں۔نیو یارک میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لیبیا کے نئے مشن کی سربراہی کے لیے اس نے برطانوی سفارت کار اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اِیان مارٹن کو مقرر کردیا ہے۔مارٹن، ایمنسٹی انٹرنیشل کے سابق سکریٹری جنرل اور نیپال میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی رہ چکے ہیں۔ متوقع طور پر وہ اقوام متحدہ کے 200کے عملے کی قیادت کریں گے جنھیں ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے انتخابی اعانت اور پولیس کی تربیت کا کام کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔