لیہ شہر منشیات کا گڑھ بن چکا ہے اور نوجوان نسل تیزی سے منشیات کی عادی ہو رہی ہے۔نعمان قادر مصطفائی

لیہ ( نعمان قادر مصطفائی سے )لیہ شہر منشیات کا گڑھ بن چکا ہے اور نوجوان نسل تیزی سے منشیات کی عادی ہو رہی ہے چند ٹکوں کی خاطر نوجوان نسل کے مستقبل کو دائو پر لگا یا جا رہا ہے انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے اور منشیات فروشوں سے منتھلیاں لے کر چُپ سادھ لی ہو ئی ہے اگر منشیات فروشی اور شراب نو شی کے بڑھتے ہوئے رحجان پر قابو نہ پایا گیا تو تیزی سے بڑھتا ہوا یہ سیلاب نو جوان نسل کو بہا کر لے جائے گا اب شہر لیہ کے مختلف محلے جس میں محلہ بلوچاں والا ، ہانس کا لونی ، قادر آباد ، محلہ واگھے والا، محلہ فیض آباد ، محلہ عید گاہ ، محلہ نور آباد ، محلہ منظور آباد محلہ گڑیانوی والا وغیرہ شامل ہیں اور تو اور تھانہ سٹی کی چھتر چھائوں میں سرِ عام شراب فروخت ہو رہی ہے اور اِن شرا بیوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ وہ نوجوان نسل کو کس طریقے سے چند ٹکوں کی خاطر تباہ و بر باد کر رہے ہیں۔

مقامی انتظامیہ نہ جانے کیوں خاموش ہے ؟ اور وہ کون سی مجبوری ہے جس کی بنیاد پر مقامی ایس ایچ او صاحب ایکشن نہیں لے رہے ؟ہمارے مشاہدہ میں یہ بات بھی آئی ہے کہ بعض محلے توایسے بھی ہیں جہاں 24گھنٹے شراب نوشی اور شراب فروخت کا دھندہ عروج پہ رہتا ہے اور لوگوں نے اپنے گھروں کے اندر شراب کی بھٹیاں قائم کی ہوئی ہیں اور دھڑا دھڑ ”شاپر ز ” کے ذریعے فروخت کا سلسلہ جاری ہے اور آج کل شا دیوں کا سیزن ہے تو شادیوں کے مختلف فنکشن میں بھی سرِ عام شراب نوشی کا کلچر جاری ہے آج تک کسی بھی ایسے علاقہ میں پولیس کی طرف سے ایکشن نہیں لیا گیا جہاں پر شراب نوشی کا کا روبار عروج پر ہے ، ہاں اگر دو چار لوگوں کو پولیس مقامی معزز شخصیات کی شکایت پر پکڑ بھی لیتی ہے تو راستہ ہی میں ”مُک مُکا ” پروگرام پر عمل شروع ہو جاتا ہے اور آج کل تو ایسے ملک دشمن و انسانیت کُش عناصر بھی ہیں جو زہریلی شراب بنا کر لوگوں میں عام کر رہے ہیں۔

اس سے کئی گھرانے تباہ ہو رہے ہیں مگر ہماری انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور اُن کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی کہ نوجوان نسل کو تباہی سے بچایا جائے اور معاشرہ کے ناسوروں کے خلاف ایکشن لیا جائے ؟ محب وطن عناصر بجا طور پر یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ پھر مقامی پولیس بھی اِن ناسوروں کی سر پرستی کر رہی ہے خادم اعلیٰ پنجاب جناب ِ میاں شہباز شریف نے پولیس کلچر کی اصلاح کے لیے اربوں روپے خرچ کر ڈالے مگر تھا نہ کلچر میں تبدیلی نہیں لائی جا سکی ، وہی چھتر پریڈ ، رولا کریسی کے خوفناک منظر آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں ، گزشتہ دنوں ڈیرہ غازیخان کی جیل میں جس طرح قیدیوں کے ساتھ انسانیت کُش سلوک کیا گیا اُس سے گوانتا نا موبے جیل کی بھولی ہوئی داستانیں پھر سے تازہ ہو گئیں۔

ضلع لیہ کی پولیس بھی ڈیرہ کے اپنے پیٹی بھا ئیوں کے نقش ِ قدم پر چلتے ہوئے انسانیت کی تذلیل کے تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے جس طرح کچھ عرصہ پہلے تھانہ فتح پور کی بے لگام اور منہ زور پولیس نے چکنمبر 245ٹی ڈی اے کے رہائشی اللہ دتہ کو موٹر سائیکل چوری کے الزام میں گرفتار کرکے اسے بے تحاشہ اپنے روایتی کلچر رولا کریسی اور چھتر پریڈ کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا تھااس کی مثال پورے ڈویژن میں نہیں ملتی ،منہ زور اور بے لگام پولیس کے تشدد کی وجہ سے اللہ دتہ اللہ تعالیٰ کو پیاراہو گیا اور اسی طرح کروڑ لعل عیسن کے تھانے میں مظفر گڑھ کے ایک قیدی کے ساتھ جس طرح کا انسانیت سوز سلوک کیا گیا اس سے انسانیت کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ڈی پی او جناب ِ شوکت عباس بھٹی جن کی پہچان غریبوں اور مظلوموں کی دادرسی کرنا ہے وہ کیوں خاموش ہیں ؟فتح پور تھانہ کا معا ملہ بھی اگر معزز عدالت میں نہ جاتا تو واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو منطقی انجام تک پہنچا نا بہت ہی مشکل بلکہ نا ممکن کام تھا ،اگر ڈی پی او لیہ نے بے لگام اور اقتدار کے نشہ میں بد مست سیاسی آقائوں کے اشاروں پر ناچنے والی منہ زور پولیس کو لگام نہ ڈالی تو پھر آنے والے دنوں میں کسی بھی غریب کی عزت محفوظ نہیں رہے گی۔

کیا پولیس کا یہی کام ہے کہ وہ گھروں میں گھس کر چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ بد تمیزی کرے اُن کے دوپٹے نوچ ڈالے اور غلیظ گالیا ں دے ؟ پولیس گردی کی وجہ سے عوام تنگ ہے آئے روز گھروں میں بلا اجازت گھس جا نا پولیس نے معمول بنا لیا ہے ، چو روں ، اُچکوں ، بد معاشوں ، رسہ گیروں ، ٹائوٹوں ، منشیات فروشوں کو پکڑنے کی بجائے شریف شہریوں کو بلا وجہ تنگ کر نا یہ پولیس کا امتیازی نشان بن چکا ہے کوئی اِنہیں پوچھنے والا نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر عابد انوار علوی ،تحریک انصاف کے ڈویژنل نائب صدر سابق ایم پی اے مہر فضل حسین سُمرا ،سابق نائب صدر تحریک سلیم خان ، سابق تحصیل صدر تحریک انصاف زاہد الرحمن خان ، سابق جنرل سیکرٹری عبد الستار خان نیازی ،نائب صدر مہر یاسر وسیم سُمرا ،تحریک انصاف کوٹ سلطان کے راہنما خالد محمودبزمی ، ڈاکٹر شاہد محمود ، اظہر منجوٹھہ،ڈاکٹر محمد اقبال دستی ، جماعت اہلسنت کے راہنما شیخ اشرف چشتی ، اُمید ویلفیئر ٹرسٹ کے عہدیداران ،بار ایسوسی ایشن کے صدر مہر احمد علی واندر ، سیکرٹری ، سابق ایم پی اے چو ہدری اصغر علی گجر ، سماجی شخصیت مجاہد حسین الحسینی ، انجمن تاجران کے صدر واحد بخش باروی ، نائب صدر اظہر حسین ہانس ، سردار خان وڑائچ فائونڈیشن کے سرپرست اعلیٰ سعید احمد چوہدری ،جنرل سیکرٹری چو ہدری رشید وڑائچ ، چراغ ویلفیئر ٹرسٹ کے صدر افضال خان گڑیانوی ،پی ٹی آئی کے سابق صدر ضیا ء اللہ ناصر ودیگر سماجی حلقوں نے خادم اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ جن پر آپ اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں اِن کی اصلاح کے لیے بھی کوئی طریقہ اختیار کریں تاکہ پولیس کے بے لگام اور منہ زور گھوڑے کو لگام دی جاسکے اور منشیات فروشی و شراب نوشی کے خاتمہ کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو ڈر ہے کہ پھر محب وطن عوام اور پولیس کے درمیان پنجہ آزمائی ہو گی جیت کس کی ہوگی یہ ہم اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں جس عوام کے سامنے شہنشاہ رضا پہلوی جیسے ”فرعون ”نہیں ٹھہر سکے تھے وہاں بے چاری پولیس کتنی دیر تک ٹھہر سکے گی۔