ماں کی عظمت اسلام میں جس طرح بیان کی گئی ہے وہ کسی مذہب میں نہیں ملتی ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ماں کیلئے جو جذبہ ہمارے دلوں میں ہے کیا اسے سمیٹ کر کسی ایک کیلئے مقرر کرنا ٹھیک ہے؟ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے ہر رشتے کے حقوق و فرائض کھول کر بیان کردیئے ہیں، اور ماں کے متعلق تو رب تعالیٰ نے خصوصی احکامات نازل کئے ہیں۔
ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ ماں باپ کی خدمت کرنے سے جنت ملتی ہے اور انہیں محبت کی نظر سے دیکھنے سے ایک حج کا ثواب ملتا ہے، جبکہ اس کے برعکس مغربی معاشرے میں والدین بوڑھے ہونے تک کام کرتے رہتے ہیں اور ریٹائرمنٹ تک جو جمع پونجی ان کے پاس ہوتی ہے اس سے اپنی بقیہ زندگی کسی بلڈنگ کے اپارٹمنٹ میں رہ کر گذار دیتے ہیں۔ جن والدین کے پاس جمع پونجی نہ ہو وہ اولڈ ایج ہو کسی میں داخل ہوجاتے ہیں جہاں یہ حکومت ان کے گذر بسر کا بندوبست کرتی ہے، اس دوران اگر بچوں کو فرصت ملے تو وہ کبھی کبھار اپنے والدین سے ملنے چلے آتے ہیں جبکہ اگر فرصت نہ ملے تو وہ فون پر بات کر لیتے ہیں پا پھر کسی تھوار پر کارڈ بھیج دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان محرومیوں کو کم کرنے کیلئے مغرب میں مدر ڈے فادر ڈے ،ٹیچر ڈے وغیرہ کے رواج زور پکڑ رہے ہیں۔
ماں ایک ایسی ہنسی ہے جس سے زندگی کی ہر سانس جڑی ہوتی ہے اور اسی زندگی کے سہارے آج میں اس موضوع پر لکھ رھا ہوں۔ دوسرے بچوں کی طرح میری زندگی بھی اپنی ماں کے بغیر ادھوری ہے۔اگر ماں کی محبت دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے سامنے آگ میں کود کر دیکھ لیں۔کوئی چوٹ لگ جائے تو دیکھو اپنی ماں کی محبت کے جلوے اک ماں کا تڑپنا، اس کا ساری رات کا جاگنا اور اپنے رب سے رو رو کر سلامتی کی دع مانگنا ۔
ارے وہ لخت جگر کی خاطر اپنی جان کی پروا تک نہیں کرے گی اور اپنا سب کچھ لٹا دے گی۔ایک ماں سے کسی نے پوچھا اگر آپ کے قدموں سے جنے والیں لے لی جائے اور کہا جائے کہ اپنے رب سے اس کے بدلے کچھ اور مانگ لوتو آپ کیا مانگو گی؟ ماں نے بہت کی خوبصورت جواب دیا کہ میں اپنی اولاد کا نصیب اپنے ہاتھ سے لکھنے کا حق مانگوں گی کیونکہ ان کی خوشی کے آگت میرے لئے ہر جنت چھوٹی ہے۔ دنیا میں جتنے بھی رشتے ہوتے ہیں اور ان میں جتنی بھی محبت ہو وہ اپنی محبت کی قیمت مانگتے ہیں مگر ماں کا رشتہ دنیا میں وہ واحد رشتہ ایک الیسا رشتہ ہے جو صرف صرف آپ کو دیتا ہی دیتا ہے اور اسی کے بدلے میں آپ سے کچھ ہی نہیں مانگتا۔اگر کوئی انسان دنیا میں جنت پانا چاہتا ہے تو صرف ایک بار ماں کی عزت بڑائی اور پاکیزگی کو سمجھ لے تو تاحیات اپنی ماں کے احسانوں کا بدلہ نہ چکا سکے گا۔
mother day pakistan
آج کے اس تیز ترین دور میں کیا ہم اپنی ماں جن کے قدموں تلے جنت ہے اور راحت اور سکون بھی ہے کیا ہم اپنی ماں کی خدمت اسی طریقے سے کررہے ہیں جوکہ ہمارا فرض بنتا ہے؟یقینناً مجھ سمیت کئی کا جواب نفی ہی ہوگا۔ ایک شخص نے اپنی ماں کو اپنے کندھو پر اٹھا کر سات حج کروائے اور بولا آج میں نے اپنا حق ادا کردیا تو غیب سے آواز آئی اے میرے بندے، ابھی تو تونے ایک رات کا حق بھی ادا نہیں کیا۔ جب تو نے سوتے میں بستر گیلا کردیا تھا۔تو تیری ماں ہی تھی جس نے تجھے تو خشک جگہ پر لیٹا دیا اور خود گیلی جگہ پر لیٹ گئی۔پھر ہم صرف ایک دن مدر ڈے مناکر یہ حق ادا کیسے ادا کرسکتے ہیں، کبھی میں سوچتا ہوں کہ دنیا کی سب سے قیمتی شے تو صرف ماں ہی ہے جو بے حد پاکیزہ اور محبت کرنیوالی ہوتی ہے میں نظر میں تخلیق کائنات کے وقت اللہ رب العزت نے اس پاک ہستی کو یہ سوچ کر بنایا کہ جب انسان کو دنیا میں کہیں سکون کی دولت نہ ملے تو اپنی ماں کی آغوش میں آکر اپنی سوچوں،آہوں اور دکھوں کو نثار کرے گا اور ایسی راحت محسوس کرے گا جو اسے کہیں نہ ملی ہوگی۔ ماں جیسی عظیم ہستی اس کائنات کا ایک بہت بڑا جز ہے جو اپنے اندر محبت کا سمندر لئے ہوئے ہے۔
انسان کو جب بھی کوئی بھی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنی ماں کو ہی پکارتا ہے اس کی مثال میری آنکھوں کے سامنے ہے ایک بار میں اور میرے بھائی شہر سے باہر کام کے سلسلے میں گئے ہوئے تھے رات کو آنے میں کافی دیر ہوگئی تھی جب ہم رات کو کھر واپس لوٹ رہے تھے تقریباً 3-4بجے کا ٹائم تھا تب دیکھا کہ میری ماں اور میرے والد صاحب شہر میں ہمیں تلاش کر رہے تھے تو یہ دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسوں آگئے اور آتے ہی ماں نے ہمیں اپنے گلے لگا لیا۔
ایک اور دفعہ کا ذکر ہے کہ جب میری ماں اس دنیا فانی سے پردا کر گئی تھی اور تب کچھ دنوں کے بعد میں بہت بیمار ہوگیا تھا مجھے بخا ر اتنا تیز ہوگیا تھا کہ میں کسی سے بات بھی نہیں کرسکتا تھا جب رات کو میری آنکھ لگی تو رات خواب میں میری ماں آگئی اور کہنے لگی بیٹا عادل کیا ہوا میں نے کہا ماں مجھے بہت تیز بخار ہے اور میرا سر درد کے مارے پھٹ رہا ہے تو میری ماں نے میرا سر اپنی گود میں رکھ لیا اور ساری رات میرا سر دباتی رہی جب میری صبح آنکھ کھولی تو میں نے کہا کہ ماں میں اب صحیح ہوگیا ہوں لیکن پھر دیکھا کہ عادل تیری ماں تو اس دنیا میں نہیں ہے پھر میری آنکھوں سے آنسو بہہ گئے اور میں یہ سوچتا رہے گیا کہ میں نے اپنی ماں سے کوئی بات نہیں کرسکا حالانکہ میرے گھر پر سب ہی موجود تھے۔
اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ماں کا رشتہ تمام رشتوں سے مقدس اور پاکزہ ہے ماں جنت کو پانے کا ایک آسان راستہ ہے، ویسے تو کوئی شخص یہ نہیں چاہتا کہ وہ معذور ہو اور لوگ اسے ناپسند کریں جبکہ ماں ایک ایسی دولت ہے جسے پانے کے بعد انسان معذور ہونے پر فخر محسوس کرتا ہے۔ ماں ہو یا باپ دونوں کی نافرمانی بہت ہی بڑے گناہوں میں سے ایک ہے اس سے انسان کی دنیاوی زندگی پر بھی انتہائی مغفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اپنے والدین کی نافرمانی کو قلت اورذلت میں مبتلا کردیتی ہے۔ اگر ہم اپنے والدین کا احترام کرینگے تو بدلے میں ہمیں بھی ہمارے بچے عزت و احترام کرینگے جبکہ اگر ہم ان کے ساتھ بڑے طریقے سے پیش آئیں گے تو ہمارے بھی عنقریب ایسا ہی ہوگا۔کیونکہ یہ دنیا مکافات عمل ہے۔ میرا ایمان یہ کہ کبھی ماں اپنی اولاد کو دل سے بددعا نہیں دیتی اور اگر کس نے اس عظیم ہستی کو دکھ دیا اور وہ ناراض ہوگئی تو سمجھ لو کہ دنیا سے بھی وہ شخص نامراد گیا اور آخرت میں بھی نامراد رہا۔
Mothers Day Celebration
ماں کی نسبت باپ کی بددعا خالی نہیں جاتی۔ باپ بھی اولاد کو کبھی بددعا نہیں دیتا لیکن اگر غصے میں منہ سے ایسی بات نکل جائے اور وہ لمحات قبولیت کے ہوں تو وہ بددعا بن جاتی ہے۔ماں کی قدر کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب ماں دنیا سے چلی جاتی ہے ۔حضرت موسیٰ علیہ اسلام اپنی ماں کی وفات کے بعد اللہ پاک سے ہمکلام ہونے جارہے تھے راستے میں ٹھوکر لگنے سے گرنے ہی لگے تھے کہ غیب سے آواز آئی۔ اے موسیٰ سنبھل کر چل اب تیرے پیچھے دعا کرنے والی ماں نہیں ہے ماں کی دعاؤں سے ہر مشکل آسان ہوجاتی ہے جوکہ اپنی اولاد کی تمام تر بلائیں تک لے بستی ہے اور اولاد کیلئے ٹھنڈی چھاؤں کا درجہ رکھتی ہے۔
ماں کے پیار کا کوئی نعم البدل ہے اور نہ ہی ہوگا۔ جن کی مائیں موجود ہیں اللہ تعالیٰ انہیں توفیق دے کہ وہ ان کی خدمت کرکے جنت کمائیں اور جو اس نعمت سے محروم ہیں اللہ تعالیٰ انہیں دعا کی توفیق دے کہ وہ اپنی جنتوں کیلئے جنت اور درجات کی بلندی کیلئے دعا کریں۔ماں وہ جنتی میوا ہے جو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اس دنیا میں عنایت فرمایا ہے یارب العزت میری ماں کو جنت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرما۔ آمین ثم آمین،تحریر : عادل مغل