انوسنس آف اسلام نامی فلم کے مبینہ ہدایتکار اور فلمساز پہلے ہی روپوش ہو چکے ہیں
امریکہ میں بنائی جانے والی متنازع اسلام مخالف فلم میں کام کرنے والی ایک اداکارہ نے اس فلم کے ہدایتکار کے خلاف مقدمے میں دھوکہ دہی اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
سنڈی لی گارسیا نے امریکی ریاست کیلیفورنیا کی عدالت سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ یو ٹیوب کو اس فلم کو ہٹانے کا حکم دیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ نکولا باسولی نکولا نامی فلمساز اور ہدایتکار نے انہیں اور ان کے ساتھی اداکاروں کو بتایا تھا کہ وہ قدیم مصر کے بارے میں بننے والی ایک ایڈونچر فلم حصہ لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فلم میں اسلام مخالف مکالموں کی ڈبنگ بعد میں کی گئی ہے اور یہ کہ فلم کے سکرپٹ میں پیغمبر اسلام کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
اداکارہ کے مطابق اس فلم کے یوٹیوب پر شائع کیے جانے کے بعد سے انہیں قتل کی دھمکیاں ملی ہیں اور اس فلم سے وابستگی کی وجہ سے ان کی شہرت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے فلم کے مصری پروڈیوسر پر دھوکہ دہی، بہتان تراشی اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ گارسیا اپنے نجی معامالات کے تحفظ میں دلچسپی رکھتی ہیں اور انہیں حق ہے کہ ایسے الفاظ کی وجہ سے انہیں نفرت کا نشانہ نہ بنایا جائے جو ان کے منہ میں ڈال دیے گئے۔
اداکارہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلم کی عکسبندی کے دوران سیٹ پر کبھی پیغمبرِ اسلام کا ذکر تک نہیں ہوا اور نہ ہی کسی مذہب کی کوئی بات کی گئی۔ انوسنس آف اسلام یا اسلام کی معصومیت نامی فلم کے مبینہ ہدایتکار اور فلمساز پہلے ہی روپوش ہو چکے ہیں اور انہوں نے روپوشی سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ وہ اس کمپنی کے مینیجر ہیں جس نے فلم کی تیاری میں مدد کی تاہم امریکی حکام کے خیال میں وہی اس فلم کے ہدایتکار ہیں۔
نکولا باسولی کو دو ہزار دس میں دھوکہ دہی کے جرم میں سزا ہو چکی ہے اور انہیں جون دو ہزار گیارہ میں اس شرط پر رہا کیا گیا تھا کہ وہ نہ تو انٹرنیٹ استعمال کریں گے اور نہ ہیں بغیر اجازت کوئی عرفیت استعمال کریں گے۔
یو ٹیوب نے تاحال اس فلم کو ہٹانے کی درخواست ماننے سے انکار کیا ہے تاہم سعودی عرب، مصر اور لیبیا میں ویب سائٹ پر اس فلم تک رسائی بند کر دی گئی ہے۔
یو ٹیوب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ امریکی اداکارہ کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں اور جمعرات کو عدالت میں جواب داخل کروائیں گے۔