اسلام آباد: (جیو ڈیسک) وزیر اعظم گیلانی سپریم کورٹ سے سزا بعد پہلی بار قومی اسمبلی میں آئے تو ن لیگ کے ارکان اٹھ کر چلے گئے جس کے بعد اسمبلی میں خطاب کرتے وزیر اعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ضروری تھا کہ ایوان کو اعتماد میں لوں۔
انہوں نے کہا کہ مشرف نے 99 نے میں غیرقانونی طور پر جمہوری حکومت پر ہٹایا ہم نے اس کی مذمت کی۔ مسلم لیگ ن کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کیے۔ نواز شریف نے میں انا بہت زیادہ ہے دوسری جماعتوں کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صرف پارلیمان گھر بھیج سکتی ہے اورکسی کو اختیار نہیں ہے۔ وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ میں 18 کروڑ عوام کا وزیر اعظم ہوں مجھے کوئی کیسے نکال سکتا ہے۔ انہوں نے ن لیگ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسی ہمت ہے تو میرے خلاف عدم اعتماد لا کر دکھائے اور انہیں چیلنج کرتا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑا بھائی کہتا ہے کہ میں وزیراعظم کو نہیں مانتا، چھوٹا کہتا ہے میں صدر کو نہیں اور پوری ن لیگ کہتی ہے کہ ہم عمران کو نہیں مانتے۔ وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جنرل کیانی جمہوریت کے حامی ہیں۔ بیساکھیوں پر آنے کا دور گزر گیا۔کوئی بھی فیصلہ آجائے نااہل نہیں ہوں گا۔ اگر پارلیمنٹ میں مجھے نااہل کرتی ہے تو قبول کرلوں گا۔
انہوں نے کہا کہ صدر کو استثنی میں نے نہیں آئین دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے آئین کی پاسداری کی۔ طویل عرصے تک رہنے والا وزیر اعظم ہوں۔ انہوں نے کہا مجھے وزیر اعظم بننے پر اتنی مبارکباد نہیں ملی جتنی سپریم کورٹ سے سزا ملنے کے بعد ملی ہے۔ مسلم ن فیصلہ کر لے کہ وہ کس کے ساتھ ہے۔ سازش سے حکومت تبدیل نہیں ہو گی۔ سازشیں کرنے والوں نے کل ملتان کے ضمنی انتخابات میں نتیجہ دیکھ لیا۔ مجھے کرپشن یا اخلاقی جرم پر سزا نہیں بلکہ آئین کی پاسداری کرنے پر سزا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نثار کے رویے پر دکھ ہوا۔ پیسوں سے حکومت جانے والی نہیں ہے۔ ان کا مقصد ہے کہ وزیر اعظم کو ہٹایا جائے اور ٹیکنو کریٹ لایا جائے۔ وزیر اعظم کے خطاب کے بعد سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا۔