جس قوم کے ہوتے ہیں سرکردے سبھی باطل وہ قوم آگے جاکے بھلا کیا کرے گا!
Bias
مذہب کے نام پر تعصب پھیلانے والے کبھی اسلام کے پیروکارن ہیں ہو سکتے کیونکہ ہمارے رسول ۖنے خداکے حکم سے سرفاراں پر سرعام یہ اعلان کیا تھا کہ کسی گورے کو کالے پر اور کسی عربی کو عجمی پر فوقیت حاصل نہیں تو پھر خداور رسول ۖکے ماننے والے کس بات کی بنا پرتعصب کرتے ہیں ہمارے رسول ۖنے خواتین ، پڑوسیوں، یتیموں، مسکینوں، غریبوں، بیواوں، مسافروں اور ضرورت مندوں کے حقوق بتائے ہیں حتیٰ کہ کوئی بھی بندہ نہیں جس نے ان کے حقوق کی بات نہ کی ہوجب بھی کوئی قوم بگڑ جاتی تو خدا ان قوم کو راہ راست پر لانے کیلئے کوئی پیغمبر بھیج دیتا۔
خداکے رسول ۖسے پہلے بھی لوگ خدا کی وحدانیت سے منکر ہوگئے تھے اسلئے خدانے ہمارا رسول ۖمبعوث فرمایا اور آنحضور ۖ نے تمام حقوق کے حوالے سے ہم جیسے نافرمان لوگوں کو با خبر کیا اور اب تک خدا کے رسول ۖکے فرمودات سے مسلمان مستفید ہو رہے ہیں کیونکہ رسول پاک ۖخدا کا آخری نبیۖ تھا اسلئے اگرہم خدا اور رسول ۖکے فرمان پرعمل کریں گے تو ہم صحیح راستے پرچلینگے اور اگر ہم نے اپنی فطرت نا فرمان کو اپنایا تو خدانے ہمارے لئے جہنم تیارکی ہے اور ہم ان کا ایندھن بنیں گے تو مضمون کا حوالہ ہے مذہب ،تہذیب اور قومیت کے نام پر تعصب تو جب خدا کے رسول ۖنے یہ اعلان کیاہے کہ کسی گورے کوکالے پراورکسی عربی کوعجمی پرفوقیت حاصل نہیں توخدا کے سچے رسول ۖکی سچی بات سے اور کیا بات معتبر ہو سکتی ہے کہ اس بات کی بناہ پر ہم غضب کو پھیلانے میں پیش پیش ہیں تواب میں پہلے اپنے وطن اور بعد میں عالمی سطح پر تعصب پھیلانے والوں کی بات کروں گی کیونکہ پہلے اپنی اصلاح کرنی چاہئے بات یہ ہے کہ یہاں جو سیاستدانوں نے اپنی کرسی اور اقتدار کیلئے لوگوں کو قربانی کے بکرے بنا کر گروپس ،پارٹیوں اور قوموں میں بانٹ چکے ہیں اور اسی فرقہ واریت سے اپناسیاست چمکا رہے ہیں اور اس بات پر ششدر ہو جاتی ہوں کہ یہ گونگے ،بہرے لوگ ہمیشہ ان دھوکہ بازمنافق اور بے رحم لوگوں کے باتوں میں آکر اپنی زندگی داو پر لگا دیتے ہیں
کیونکہ کرسی والے ان لوگوں کے ووٹ پر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ جاتے ہیں لیکن ان لوگوں کی زندگی اجیرن بنا کر تعصب کی دلدل میں پھنس دیتے ہیں اور جب اقتدار والے کرسی پربیٹھ جاتے ہیں توان لوگوں کو پوچھتے تک نہیں لیکن یہ گونگے اور بہرے لوگ نہیں سمجھتے کہ یہ لوگ جوہمارے ووٹ سے اقتدارکے ایوانوں تک پہنچ جاتے ہیں اور پھر ہم کو پوچھتے تک نہیں تو ہم ان مردود اور سیاسی غنڈوں کیلئے کیوں اپنی زندگی داو پر لگا کر اپنی زندگی اجیرن بنادیتے ہیں اور ہر کسی سے دست وگریبان ہو کر تعصب پھیلاتے ہیں کیونکہ اس کاخمیا زہ پھر ہم کو بھگتنا پڑتا ہے ۔
Asfandyar Wali Khan
سب سے پہلے پھٹان نام پرتعصب پھیلانے والوں کی بات کرونگی کیونکہ ہم پھٹان ہیں اور پہلے اپنی بات کرلینی چاہئے بعد میں دوسروں کی تویہ جواے ین پی پارٹی ہے اور پختونوں کے نام پہ اپنی سیاست چمکا کر پختون ہونے کا ثبوت دیتے ہیں تو اسفند یار صاحب یہ بتا دیں کہ آپ نے پختونوں کے حقوق کیلئے کیاکام کیاہے ؟ جو آپ نے پختونوں کو دھوکہ دے کرووٹ حاصل کرکے صوبے میں اپنی حکومت بنائی ہے کیونکہ پختون لوگ بہت جلد دھوکہ کھاتے ہیں ۔اسفندیارخان یہ بتائیں کہ آپ کی حکومت آ کر تو پختونوں کے تمام علاقے اگر فاٹاہے سوات یاد یرہے پہلے سے کہیں زیادہ تباہ حال ہوگئے ہیں اور آپ کی جماعت نے جو کئی سالوں سے حکومت کرکے پختونوں کے فائدے کیلئے کچھ نہیں کیا سوائے پختونخوا کے نام کے اوریہ نام بھی آپ کوپختون قوم اور ان کے علاقے کو اغیاروں پہ بیچ کر انعام میں ملاہے کیونکہ آپ اس نام سے پختونوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں توسن لواسفند یار صاحب آپ پہلے یہ ثابت کرے کہ آپ پختون ہے کہ نہیں؟ نہ تو آپ نے پختونوں کی بھلائی کیلئے کوئی کام کیا ہے نہ آپ کے والدولی خان ۔آپ تو اپنے وفادار خادم کے جنازے سے بھی بھاگ چکے تھے جس نے آپ کی خاطر خودکش بمبار کو گلے لگا لیا اور اپنی زندگی آپ جیسے بے وفا لیڈر پر قربان کر دی اب چلتے ہیں کراچی کی طرف کیونکہ کراچی تو گنجان آباد شہر ہے جس میں تقریباََ ہر قوم کے افراد رہتے ہیں لیکن خاص کر تقسیم ہند کے بعد تقسیم کے کارندوں نے مہاجر لوگ یہاں آباد کرلئے تواب وہ مہاجر لوگ جس خاندان کے ہر فرد نے پہلے اوراب تک عظیم قربانیاں دی ہیں اور دیتے ہیں وہ لاچار اور بے بس لوگ ایک مہاجر قوم کے نام سے پہچانا جاتا ہے اس کے آگے کچھ نہیں۔
کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ پاکستان کے آزاد کرانے میں زیادہ اہم کرداراس عظیم قوم کا ہے جو مہاجر کے نام سے پاکستان میں جانا جاتا ہے کیونکہ ان کے آباو واجدادان کے اثاثے ان کے گھر پاکستان بننے کیلئے تتر بتر ہو گئے ہیں اور اس کے باوجود پاکستان میں سب سے بہادر سب سے ایجوکیٹیڈ اور سب سے مہذب لوگ مہاجر ہیں لیکن پاکستان کے کارندوں نے نہ اس عظیم قوم کی قربانیوں کا مداوا کیا ہے نہ ان کے مستقبل کے بارے میں کوئی مثبت سوچ اور رویہ اپنایا ہے اس کے برعکس اس قوم کا نام دہشت گردہے اب اس بات کی طرف چلتے ہیں کہ مذہب اور قومیت کے نام پرتعصب پھیلانا تو جو برخوراد الطاف حسین صاحب جو خود ملک سے بھاگا ہے اور اپنے آپ کو مہاجر جیسے مہذب اور زندہ دلاورہوش باش قوم کا لیڈر ٹہراتا ہے تو الطاف حسین اس بات کا جواب دیں کہ جو آپ نے اپنی لیڈر شپ اور اپنی سیاست چمکانے کیلئے مہاجر جیسے عظیم قوم کے لیڈر شپ کا نعرہ لگا کر مہاجر قوم کو روشنیوں کے شہرمیں اندھیرے میں دھکیل دیا تو آپ کس منہ سے مہاجر لیڈر شپ کا دعوی کرتے ہیں پتہ نہیں کہ آپ مہاجر قوم میں کس حیثیت سے آئے ہیں۔
Altaf Hussain
میں الطاف حسین اور اسفندیار سے بالکل بے خطر پوچھنا چاہتی ہوں کیونکہ مجھے حق بات کہنے میں کسی سے بھی خوف کی پرواہ نہیں ہوتی اور ایک رائٹر کے حوالے سے یہ میرا حق بنتا ہے کہ میں اپنے آپ سے لے کر ہر ایک چھوٹے بڑے بندے سے حقوق اور احتساب کے حوالے سے بات کروں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے کہ آپ دونوں پختونوں اور مہاجر قوم کے لیڈر شپ کا نعرہ کیوں لگاتے ہیں کیونکہ آپ دونوں کے کردار اور آپ کے ناپاک عزائم پختونوں اور مہاجرقوم کے سامنے ہیں آپ پختون اور مہاجر قوم کو صرف دہشت گرد ٹھہرا رہے ہیں تو پختون قوم کیلئے کوئی ایسا لیڈر آنا چاہیئے جو پختون قوم کے تہذیب اور ثقافت سے آشنا ہو اور جو پختونوں کو پیچیدگیوں اور تاریکیوں سے نکال کر ترقی یافتہ اقوام کے صف میں کھڑا کر دیں اور مہاجر جسیے عظیم نڈر اور دلیر قوم کیلئے ان جیسا عظیم نڈر اور دلیر لیڈر آنا چاہئے جو مہاجر جیسے عظیم قوم کی لیڈرشپ کا اصل وارث ہو ۔پختون اور مہاجر قوموں سے میری استدعا ہے کہ اسفندیار اور الطاف حسین کے کرتوتوں میں نہ آکر پختون اور مہاجر کراچی میں امن سے رہیں اورمدینہ منورہ کے انصار اور مکہ کے مہاجرین کی مثال قائم کریں کیونکہ حال ہی میں الطاف حسین کے کہنے کے مطابق اسفندیار نے پختونوں کے سروں پر بہت بھاری رقم اغیاروں سے لی ہے
جب الطاف حسین سے رہانہ گیا تو انہوں نے واویلا کرکے ان کی رقم میں اپناحصہ بھی کروایا اور اپنی قوم کو بے یارو مددگار چھوڑ کر پردیس میں اپنے اکاونٹ بھردئیے ۔ پاکستان کے لوگوں سے درخواست ہے کہ پھٹان ہیں یا پنجابی ،سندھی ہویا بلوچی اقلیت ہے یا اکثریت ہم سب ایک ہی وطن کے لوگ ہیں کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے کہ آپ کو قبیلوں میں اسلئے تقسیم کیا گیا ہے تاکہ ایک دوسرے کو پہچان سکیں۔ لیکن یہ ہمارے سرکردہ لیڈر اپنی سیاست کے خاطر ہم کو فرقوں میں بانٹ کراپنے ناپاک عزائم پورے کرلیتے ہیں ہم کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئیے تاکہ اپنا ملک وقوم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرسکیں ۔اقوام عالم سے بھی درخواست ہے کہ اپنی قوم کے سرکردوں کے باتوں میں نہ آکر امن کی شمع روشن کریں اور دنیا کو آمن کا گہوارہ بنا دیں۔
تحریر : پاکیزہ یوسفزئی مٹہ سوات ای میل:pakizayousafzai@yahoo.com