پاکستان نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران امریکی سول و دفاعی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کو تعمیری اور تسلی بخش قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان معظم خان کا ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ آئندہ دنوں میں پاک امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تحت دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں تعاون کے حوالے سے بات چیت کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ سے کیری لوگر بل کے تحت ملنے والی 280 ملین ڈالر کی رقم کو منگلا ڈیم کی توسیع اور کرم تنگی ڈیم کے منصوبوں پر خرچ کیا جائیگا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ مجوزہ رقم پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ختم کرنے کے عوض نہیں حاصل کی گئی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن پر بغیر کسی دبا کے ملکی مفاد میں کام جاری رکھا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے حوالے سے ورکنگ گروپ مختلف تجاویز پر کام کررہے ہیں جبکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے حوالے سے حتمی تاریخوں کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائیگا۔ شام میں جاری خانہ جنگی اور پاکستان کے شام میں جاری صورت حال پر موقف کے حوالے سے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان شام کے معاملے کا پرامن حل چاہتا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کا موقف انتہائی واضح ہے کہ پاکستان شام میں امن کا قیام ،بیرونی مداخلت اور طاقت کے استعمال کے بغیر چاہتا ہے۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے شام کی صورت حال کے حوالے سے تہران میں جاری کانفرنس میں پاکستان کا موقف دو ٹوک اور موثر انداز میں بیان کیا ہے اور اگر سعودی عرب بھی شام میں امن کی بحالی کے لئے کسی کانفرنس کا انعقاد کرتا ہے تو پاکستان اپنا کردار اسی طریقے سے نبھائے گا۔ پاک بھارت امن عمل کے حوالے سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام امور کا پرامن حل چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین قیدیوں کی حوالگی کے حوالے سے میکنزم تیار کیا جارہا ہے۔ سندھ اور بلوچستان سے سکھوں کے بھارت منتقلی کے معاملے پر ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اس سلسلے میں بھارتی وزارت داخلہ سے رابطے میں ہے اس حوالے سے صورت حال جلد واضح ہو جائے گی ۔افغانستان کے امن مشن کے سربراہ صلاح الدین ربانی کے دورہ پاکستان میں تاخیر کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان امن مشن کے سربراہ صلاح الدین ربانی کا دورہ پاکستان منسوخ نہیں ہوا تاہم آنے والے دنوں میں افغان حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد افغان امن مشن کے سربراہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے حالیہ دورہ افغانستان کے دوران افغان حکومت کے ساتھ مختلف امور پر تعمیر بات چیت ہوئی اور اس موقع پر پاکستان کی جانب سے امن عمل کو آگے بڑھانے اور اس کو مستحکم کرنے کے حوالے سے افغان امن مشن کا دورہ پاکستان طے پایا گیا تھا اس حوالے سے حتمی تاریخوں کا شیڈول جلد طے پا جائیگا ۔دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کا بردار ہمسایہ ملک ہے اور پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام معاملات پر مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ترجمان کا ملا برادر کی افغانستان کو حوالگی کے حوالے سے کہنا تھا کہ ملا برادر اس وقت پاکستان کی تحویل میں ہے اور ملا برادر کو افغان انتظامیہ کے حوالے کئے جانے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا میانمر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے کہنا تھا کہ صدر زرداری نے اپنے خط میں میانمر کے صدر کو میانمر میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے ،پاکستان امید رکھتا ہے کہ میانمر حکومت مسلمانوں کو فوری طور پر تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے گی۔