مُلک کے98%غریبوں کی واحد نمائندہ جماعت

Poor People

Poor People

جس معاشرے میں ناانصافی عام ہو، اورجہاں اقرباء پروری اور کرپشن ثقافت اور تہذیب کا درجہ اختیار کرجائے،اورجس سرزمین پر دولت منداور جاہل حاکم ہوجائیں اور دانشور غلاموں سے بھی کم ترحیثیت میں تصور کئے جانے لگیں اور جس معاشرے میں تعلیم کو معیاروں میں بانٹ دیاجائے توبھلاایسی قوم اور معاشرے میں فلاح کہاں سے پنپ پائے گی،لامحالہ ایسا معاشرہ عدم توازن اور بگاڑ کا شکار ہوگا اور ایسے معاشرے میں افرا تفریح کا پروان چڑھنا یقینی ہوگا۔

افسوس ہے کہ آج کل کچھ ایسی ہی کیفیت میرے دیس کی بھی ہوگئی ہے جس میں ناانصافی، اقرباء پروری اورکرپشن عام ہوگئی ہے اور جہاں دولت منداور جاہل حاکم اور میرے دیس کے دانشوروں کی حیثیت غلاموں سے بھی کم تر جانی جانے لگی ہے،تعلیم کو امیری اور غریبی کے دوطبقوں کے لحاظ سے اردو اور انگریزی میڈیمز اور سستی اور مہنگی تعلیم میں بانٹ دیا گیا ہے، یوں میرے ملک کی امیروں اور غریبوں کی درسگاہوں سے اعلیٰ اور ادنی (بیوکریٹس اور کلرک)پیدا ہو رہے ہیں۔جبکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے میرے ملک میں تعلیم کو دو حصوں بٹ جانے کی وجہ سے ایک بات جو واضح طور پر محسوس کی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ امیر کے بچے تو اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ملک کے اعلیٰ اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہورہے ہیں مگر غریب کا بچہ پیلے اور اردو میڈیم اسکول میں تعلیم حاصل کرکے کلرک کے نوکری سے آگے نہیں بڑھ پا رہا ہے،پچھلے 65سالوں میں بہت سوں نے اِس فرق کو مٹانے کی زبانی اور تحریری کوششیں تو بہت کیں مگر کوئی بھی اِس کو عملی جامہ نہ پنہا سکا ہے۔

آج بھی میرے ملک میں انگنت دعوؤں اور وعدوں کے باجود دوطبقاتی نظامِ تعلیم اردو اور انگریزی میڈیمز جاری ہے اور اِس چکر میں پس کر بہت سا ٹیلنٹ اپنے حق سے محروم ہورہاہے میر ے قارئین حضرات…!توسمجھ ہی گئے ہوں گے کہ میرا اشارہ کس طبقے میں موجودٹیلنٹ کی محرومی کی جانب ہے ..؟جی ہاں…! بلکل درست میرا اشارہ غریبوں کے بچوں میں پائے جانے والے اُس ٹیلنٹ کی جانب ہے جو بے شمار خداداد صلاحیتوں سے مالامال ہونے کے باوجود بھی امیروں کے نظام کے ہاتھوں پس کر اپنا حق حاصل نہیں کر پاتے ہیں اور کسی ادارے میں سوائے کلرکی اور بابو گیری کرنے کے ساری زندگی اُس مقام تک نہیں پہنچ پاتے جہاں ایک امیر کا بیٹا اپنے باپ ، دادا کی دولت اور تعلقات کی وجہ سے پہنچ جاتا ہے۔

حالانکہ اکثرایسے مشاہدات بھی ہوئے ہیں کہ امیرباپ کا لختِ جگر اِس سیٹ اور عہدے کا اہل بھی نہیں ہوتا ہے مگر پھر بھی میرے ملک میں رائج امیروں کا یہ ظالم نظام اوراِن کے معاشرے کے لوگ اُسے اُس مقام کا حقدار ٹھیرا دیتے ہیں جس کا یہ اہل بھی نہیں ہوتاہے،کیااب بھی میرے ملک کے 98 فیصد غریبوں کو اِن 2 فیصد سرمایہ دار، جاگیردار، وڈیرے، چوہدری اورکرپٹ لوگوں کے سامنے ہاتھ باندھ کر اور سر جھکا کر جینا ہوگا جو اِن کا سر کچل کر ملک پر قابض ہیں اور اِن غریبوں کے سروں کا مینار بنا کر آسمان کی بلندیوں کو چھونے کے آزرو مند ہیں۔

Poor Peoples Pakistan

Poor Peoples Pakistan

یاپھر اِن تمام ظلم و ستم کے باوجود میرے ملک کے اِن غریبوں کو اپنے حقوق کے حصول کے خاطر سڑکوں پرنکل کھڑانہیں ہونا چاہئے،کیوں کہ میرے ملک میں صرف دو فیصد لوگوں نے 98 فیصدغریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو اِن کے حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے اور اِن ہی دو فیصد لوگوں نے اِن پر اپنی حکمرانی قائم رکھنے کے لئے ایسے حالات پیدا کر دیئے ہیں کہ آج میرے ملک کا ہر غریب آدمی طرح طرح کے مسائل کمیں دھنس کر رہ گیا ہے جس کی وجہ سے میرا ملک عدم توزان اور بگاڑ کا بھی شکار ہو گیا ہے۔

حالانکہ یہ مسائل حل ہوسکتے ہیں اُس وقت جب میرے ملک کا ہر غریب فردملک کے ظالم دوفیصدطبقے کو سبق سکھانے اور اِن سے اپنے حقوق چھیننے کے لئے علمِ انقلاب بلند کردے تب میرے ملک کے98 فیصد غریبوں کو اِن کا حق مل سکے گا، ایسی تبدیلی جِسے میں اور آپ انقلاب کا نام دیں گے اِس انقلاب کے لئے آئندہ ہونے والے عام انتخابات میرے ملک کے 98 فیصد غریبوں کو ایک موقع دے گے،جس میں ہرغریب اپنے ووٹ کا درست استعمال کرے اور اُس متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی جماعت (متحدہ قومی موومنٹ پاکستان )کے اُمیدوار کو ووٹ دے جوغریبوں کی اپنی جماعت ہے اور جس کے اُمیدوار ملک کے غریبوں اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ہر افراد کے مسائل اور پریشانیوں سے خُوب واقف ہیں اور جن کا منشور ہے کہ وہ برسرِ اقتدار آ کر ملک میں ہرشعبے ہائے زندگی میں ازل سے رائج دو طبقاتی نظام( امیری اور غریبی کی لعنت) کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے،تو پھر اگر میرے ملک کے 98فیصد غریب عوام سرمایہ داروں، جاگیرداروں، وڈیروں، چوہدریوںاور ملک پر قابض ٹولوں سے اپناحق حاصل کرنا اور اِن سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو اِنہیں چاہئے کہ یہ اِس جماعت کوووٹ دے کر کامیاب کریںجو اِن کی اپنی کمر سے پیدا ہوئی ہے تومیرے ملک کے اٹھانویں فیصدغریب اچھی طرح سے سمجھ لیں کہ آج وہ جماعت صرف اور صرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ہے۔

آج جیسے جیسے ملک میں عام انتخابات کی گھڑی قریب سے قریب ترآتی جارہی ہے ملک کے غریب عوام یہ نہ سمجھیں کہ صرف سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور برسرِ اقتدار اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا ہی امتحان شروع ہونے کو ہے بلکہ اِن سب سے زیادہ امتحانات میرے ملک کے اُن 98 فیصد غریب عوام کا بھی اصل امتحان ہے جو اپنے مسائل کے حل اور پریشانیوں سے نجات کے لئے اپنی پسندکے اُمیدوار کو ووٹ دے دیں گے۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ عوام اپنا ووٹ ایک قومی ذمہ داری اور ملک کی امانت سمجھ کر ادا کریں اور اُس جماعت کے اُمیدوار کو ووٹ دیںجس کو بہتر سمجھیں اور اِس بات کا بھی خیال رکھیں کے کسی آزمائی ہوئی جماعت کے اُمیدوار کو ہر گز ووٹ نہ دیں جس نے پچھلے پانچ سالوں میں اِن کے مسائل حل کرنے کے بجائے اِن میں اضافہ کیا ہے۔

Pakistan Elections

Pakistan Elections

اِس طر ح تو یہ اپنا ووٹ ضائع کر دیں گے…لہذا آج ضرورت اِس امر کی ہے کہ میرے ملک کے 98 فیصد غریب ووٹر اپنا ووٹ اُس جماعت کو دیں جو اِن کی98 فیصد خالصتاََ نمائندہ جماعت ہے۔

تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com