میمو کمیشن نیسیکریٹری دفاع اور سیکریٹری خارجہ کی ہر اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کھانے کے وقفے کیبعد سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہاہیکہ عدم حاضری کی صورت میں ان کے خلاف توہین کا مقدمہ کیا جائیگا۔
میمو کمیشن کا اجلاس جسٹس فائز عیسی کی زیرصدارت ہوا۔ اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کمیشن کو منصور اعجاز کو طلب کرنے کا حق نہیں۔ ان کا بیان بیرون ملک ریکارڈ کیا جائے۔ وہ دبئی بھی نہیں آسکتے ، بیان برطانیہ میں لیا جائے۔کمیشن ملک کے باہر بیان ریکارڈ کرنیکا اختیار رکھتا ہے۔منصور اعجاز یہاں آئے تو ان پر پاکستانی قانون کا اطلاق ہوگا۔ جسٹس فائز نے کہا آپ یوٹرن لے رہے ہیں۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا منصور اعجازآئے تو پارلیمانی کمیٹی بھی طلب کر لے گی اور تمام یقین دہانیاں پیچھے رہ جائیں گی۔ جسٹس فائز نے ریمارکس دیئے دلائل کا اختتام یہ ہے منصور اعجاز پاکستان نہیں آئیں گے۔ پہلے دن ہی کہہ دیا جاتا کہ منصور اعجاز آنا نہیں چاھتے تو وقت بچ جاتا، اب کمیشن لندن جائے تو کیا ضمانت ہے منصوراعجاز پیش ہونگے۔آپ کو ضمانت دینا ہو گی۔
اکرم شیخ نے کہا پیش نہ ہوں تو سفری اخراجات ان کے ذمیڈال دیئے جائیں۔ منصوراعجاز کہتے ہیں کمیشن کے سامنے پیش ہونے کیلیے گارنٹی کی ضرورت نہیں پاکستانی ہائی کمیشن میں بیان ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا حکومت کمیشن کے بیرون ملک جانے کی مخالف ہے، جیمزجونز اور مائیک مولن بھی پیش ہونے سیانکار کرچکے ہیں۔ جسٹس فائز نے اٹارنی جنرل کو کہا کمیشن کو بیرون ملک جانے کا اختیار دیا ہے، اس پر ہماری معاونت کریں۔