میمو کمیشن میں شجاع پاشا کا منصور اعجاز کے بیان سے مکمل اتفاق

haqqani

haqqani

اسلام آباد: (جیو ڈیسک) ہائیکورٹ میں میمو کمیشن کی کارروائی جاری ہے، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ احمد شجاع پاشا نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے منصور اعجاز کے مئوقف سے اتفاق کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ بائیس اکتوبر دو ہزار گیارہ کو لندن میں ان کی منصور اعجاز سے ملاقات ہوئی، میمو کس کی ایڈوائس پر لکھا گیا یہ معلوم نہیں۔ میمو کمیشن کے اجلاس میں احمد شجاع پاشا نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ منصور اعجاز کے آرٹیکل کا آئی ایس آئی کے میڈیا ونگ سے علم ہوا، آرٹیکل کا پہلا حصہ پاکستان کی سیکیورٹی کے خلاف تھا ۔ ملک کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھنا آئی ایس آئی کی ذمہ داری ہے ، چنانچہ آرمی چیف کو اعتماد میں لینے کے بعد آئی ایس آئی کے ایک افسر کو منصور اعجاز سے ملاقات کیلئے امریکہ بھیجا گیا۔

شجاع پاشا نے بتایا کہ بائیس اکتوبر کو لندن کے ایک ہوٹل میں ان کی منصور اعجاز سے ملاقات ہوئی اور منصور اعجاز نے حسین حقانی کے پینتیس پیغامات دکھائے، کمیشن کے سربراہ نے پوچھا کہ منصور اعجاز نے یہ نہیں بتایاکہ انہیں میمو لکھنے کی ایڈوائس کس نے دی تھی۔ شجاع پاشا نے بتایا کہ یہ نہیں بتایا گیا، منصور اعجاز سے ملاقات کے بعد اٹھارہ نومبر دو ہزار گیارہ کو صدر آصف زرداری کو آگاہ کیا کہ حسین حقانی ہی میمو کے درست یا غلط ہونے کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ ایک مشترکہ اجلاس میں بھی بریفنگ دی جس میں صدر کے علاوہ وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی موجود تھے۔ اس سے پہلے میمو کمیشن کی کارروائی شروع ہوئی تو سابق سفیر حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے کہا کہ ان کے موکل تین سال سے بلڈ پریشر اور عارضہ قلب میں مبتلا ہیں جس کے باعث نہیں آسکے۔

انہوں نے استدعا کی کہ میمو کمیشن کی کارروائی ملتوی کردی جائے۔ جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ اگر حقانی تین سال سے بیمار ہیں تو وہ سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں کیسے ادا کرتے رہے ہیں کشمیری رہنما یاسین ملک نے اکرم شیخ کی جرح کے دوران بتایا کہ وہ ایجنسیوں کے کہنے پر نہیں آئے اور آج بھی اس بیان پر قائم ہیں کہ ان کی را کے کسی عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی۔