میمو کیس: منصور اعجاز نے جواب جمع کرا دیا

supreme court

supreme court

سپریم کورٹ میں میمو گیٹ اسکینڈل سے متعلق عسکری و سیاسی قیادت کو جواب جمع کرانے کا آج آخری روز ہے۔ سپریم کورٹ میں میمو گیٹ اسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو اکیاسی صفحات پر مشتمل تحریری جواب مبینہ اہم شواہد کے ساتھ جمع کرادیا ہے، اس میں آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل احمد شجاع پاشا سے ملاقات کا تفصیلی احوال بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے منصور اعجاز کے 81 صفحات پر مشتمل تحریری جواب کے مطابق منصور اعجاز کی جنرل پاشاسے22 اکتوبرکولندن کے پارک لین ہوٹل میں ملاقات ہوئی جو شام ساڑھے6 بجے سے رات ساڑھے10 بجے تک جاری رہی۔ ملاقات کے دوران جنرل پاشا نے میمورنڈم 3 منٹ کے اندر پڑھ لیا تھا۔ منصور اعجاز کے جواب کے مطابق جنرل پاشا کے ہمراہ ایک شخص آیا اورمجھ سے ہاتھ ملا کر فورا واپس چلاگیا۔ منصور اعجاز نے جواب میں لکھا ہے کہ جنرل پاشا کو جو بھی بتایا اس کی شہادت بھی پیش کرتا رہا جبکہ جنرل پاشا سے ملاقات کے لیے نوٹ پیڈ اور الیکٹرانک ڈیوائسز لے کر گیا تھا۔
آرمی چیف کا جواب اٹارنی جنرل آفس بھجوادیا گیا ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے حسین حقانی کی اپیل سماعت کے لیئے منظور کرلی ہے۔ سابق سفیر کی درخواستوں اور میمو اسکینڈل کیس کی سماعت انیس دسمبر کو ہو گی۔
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کے بعد حسین حقانی کے ملک چھوڑنے پر پابندی کا حکم جاری کیا تھا۔جس پر سابق سفیر نے یہ حکم واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی۔ رجسٹرار نے ان کی درخواست پر یہ اعتراض کیا تھا کہ وہ فیصلہ واپس لینے کی نہیں بلکہ نظر ثانی کی استدعا کر سکتے ہیں۔ اس اعتراض کے خلاف حسین حقانی نے اپیل داخل کی جس میں انھوں نے موقف اختیار کیا کہ نظر ثانی کی استدعا کا مطلب انہیں سنے جانے کے حق سے محروم کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے حسین حقانی کی اپیل منظور کرلی۔