بھارتی پولیس نے بدھ کودارالحکومت نئی دہلی میں واقع ہائی کورٹ کی عمارت کے باہر ہونے بم دھماکے کی تفتیش کے سلسلے میں تین افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے واقعے میں ملوث دو مشتبہ ملزمان کے خاکے بھی جاری کیے گئے ہیں۔ حراست میں لیا گیا ایک شخص بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں ایک انٹرنیٹ کیفے کا مالک ہے جسے اس شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والی ایک تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کی ای میل بھیجنے کے لیے اس کا کیفے استعمال کیا تھا۔ بدھ کو ہونے والے بم دھماکے میں 11 افراد ہلاک اور 76 زخمی ہوگئے تھے۔ دھماکے کے فوری بعد حکام کو ‘حرکت الجہادالسلامی’ نامی تنظیم سے منسوب ایک ای میل موصول ہوئی تھی جس میں بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر بھارتی حکام نے 2001 میں پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں موت کی سزا پانے والے ایک شدت پسند کی پھانسی کی سزا منسوخ نہ کی تو ملک کی دیگر عدالتوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ پولیس کا کہناہے کہ بدھ کو ہونے والا دھماکا درمیانی شدت کے ایک بم کا تھا جسے عدالت کی عمارت کے مرکزی دروازے کے نزدیک ایک بریف کیس میں چھپایا گیا تھا۔بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے دھماکے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی اور بھارتی شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے مٹانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ واقعے کے ذمہ داران کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔اقوامِ متحدہ کے ایک ترجمان کے مطابق عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی بھارتی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کے خلاف تشدد کی بلا امتیاز کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے نئی دہلی بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے عالمی چیلنج کے مقابلے میں امریکہ بھارت کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔