پاکستان : (جیو ڈیسک)اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھا ہے جبکہ بینکوں کی جانب سے کھاتے داروں کو دیے جانے منافع کی کم از کم شرح 6 فیصد کردی ہے۔ مرکزی بینک نے اپریل تا مئی کے لیے جاری ہونے مانیٹری پالیس بیان میں کہا ہے حکومت کے قلیل اور طویل مدتی اہداف کا حصول فی الحال مشکل نظر آتا ہے پچھلے ایک سال میں مہنگائی کی شرح 10.8 فیصد رہی جبکہ اگلے مالی سال بھی یہ شرح 10 فیصد سے زائد رہے گی ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے حکومت کی جانب بینکوں اور مرکزی بینک سے لیے جانے والے قرضوں میں بلترتیب 56.5 فیصد اور 18.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ نجی شعبے کی جانب سے بینکنگ سسٹم سے قرضے لینے کی شرح میں صرف چار فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بینکوں کی ڈیپازٹ بیس میں 17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے تام اس کے باوجود بینکس اپنے سرمائے کو محفوظ رکھنے کے لیے نجی شعبے کو قرضے دینے کے بجائے حکومت کو قرضے دے رہے ہیں اور اس کے باعث معیشیت میں سرمایا کاری کی شرح خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے اور معیشیت سست روی کا شکار ہے۔