پاکستان : (جیو ڈیسک) مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے آئندہ انتخابات کیلئے متفقہ وزیر اعظم لانے کی تجویز دیدی ہے۔
ذرائع سے خصوصی گفتگو میں میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتوں کو ملک میں دستور کی پاسداری یقینی بنانا ہو گی۔ مشاورت کیلئے حکومت کیساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔ نواز شریف نے استفسار کیا کہ اتحادی کب تک لوٹ مار کو تحفظ دیں گے۔ اس سے قبل عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حق و سچ پر مبنی فیصلہ کیا یہ صورتحال وزیراعظم نے خود پیدا کی ہے۔ فیصلے پر کسی کو بھی خوشی نہیں ہوئی لیکن حکومت نے تضحیک کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں نے جو کردار ادا کیا وہ کسی طرح قابل قبول نہیں اب قوم کا مزید وقت ضائع کئے بغیر وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہیے۔ اگر وہ برقرار رہے تو پارلیمنٹ اور قوم کا وقار مجروح ہو گا اور اس کے بعد جو بھی حکومت بنے اس کے لیے راہ ہموار کرنی چاہیے۔ اب حکومت اگر کسی سازش میں ملوث ہوئی تو یہ بھی عدالت کی توہین ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 1993 میں غلام اسحاق نے ہماری اسمبلی توڑی تھی اور سپریم کورٹ نے مجھے بحال کیا تھا۔ اس فیصلے کے باوجود ہم نے پاکستان کے ماحول کو ٹھیک کرنے کے لئے نئے انتخابات کا راستہ چنا اور مقدمہ جیتنے کے باوجود اسمبلی خود توڑ دی۔ اس وقت بھی صحیح فیصلہ یہی ہے کہ نئے انتخابات ہوں اور صدر کو بھی گھر جانا چاہیے۔
اگر صدر پر لوٹ مار کا الزام ہے اور وزیراعظم خط نہیں لکھ رہے تو سپریم کورٹ حق پر اور حکومت غلط وکٹ پر کھڑی ہے۔ ہمیں حق و سچ کا ساتھ دینا چاہیے۔ عوام کو پتہ لگنا چاہیے کہ جس شخص نے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹا عدالت اس کا پیسہ عوام کو واپس دلانا چاہتی ہے اور حکومت ایسا نہیں کرنا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ عوام جانتی ہے کہ لوٹے ہوئے مال کے ثبوتوں کے ڈبے کس نے اکھٹے کئے۔