نور الہیٰ اور نورنبوت۔ خواجہ شمس الدین عظیمی

Shamsuddin Azeemi

Shamsuddin Azeemi

ہالینڈ (پ ر)  روحانی سلسلہ عالیہ عظیمیہ کے نیٹ ورک مراقبہ ہال ہالینڈ کے نگران حاجی محمد جاوید عظیمی کے توسط سے روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہونے والی صاحب تحریر خواجہ شمس الدین عظیمی کی روحانی تحریروں کا سلسلہ (نور الہیٰ) اور نورنبوت کے عنوان سے شروع کیا جارہا ہے۔اُمید ہے قارئین ان تحریوں سے مستفید ہوں گے۔ ۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :کہہ دو اگر اللہ سے محبت کرتے ہو تو تو میری پیروی کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا۔ وہ تمام خواتین و حضرات جو اللہ کے محبوب اور آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرز فکر کو عام کرنے کا عزم رکھتے ہیںاور اسے پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ،اُن کے لئے ضروری ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی حیات طیبہ کا مطالعہ کریں۔سیرت طیبہ کو باربار پڑھیں اور اس بات پر غور و فکر کریں کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   نے الہیٰ مشن کو پھیلانے کے لئے ،واحدانیت کا پرچار کرنے کے لئے اور حلقہ توحید میں لانے کے لئے کیسی کیسی تکالیف برداشت کیں۔ہم جب حضور پاک  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی سیرت طیبہ کو حرز جاں بنالیں گے تو ہمیں ہر ہر قدم پر اللہ اور اس کے رسول  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کی رضا حاصل ہو گی۔بلاشبہ ہم دنیا میں کامران اور آخرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے سامنے سر خرو ہوں گے۔جراتمندانہ اقدام کرنے،دل شکن حالات سے گزرنے،لوگوں کی الزام تراشیوںکو نظر انداز کرنے کا ہمارے اندر حوصلہ پیدا ہو گا۔ یہ سب اُسی وقت ہوگا جب ہم سیرت طیبہ کا گہرائی سے مطالعہ کرکے اس پر غور و فکر کریںاور اس کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالیں گے۔      (  نور نبوت  )   رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا : اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔(بخاری) ایک مرتبہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہاری نیتوں کو دیکھتا ہے۔(مسلم) اپنی نیت کو ہر کھوٹ سے پاک رکھو جو عمل کرو صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے کرو،وہ تھوڑا عمل بھی تمہاری نجات کے لئے کافی ہوگا۔(حاکم) سوچ اور مخصوص طرز عمل کی بنیاد پر الگ الگ بنے ہوئے ہیں ۔ایک گروہ کی عادت یہ ہے کہ وہ فیاض ہے،سخی ہے۔
اس گروہ میں پیغمبروں کے وارث اولیاء اللہ رحمتہ اللہ علیہ  اور اُن کے مشن کو آگے بڑھانے والے لوگ شامل ہیںجو اللہ اور اللہ کے پیغمبروںاور اللہ کے دوستوں سے محبت رکھتے ہیںاور ان کی باتوں پر سر تسلیم خم کرتے ہیں۔درگزر سے کام لیتے ہیںاور مخلوق خدا سے محبت کرتے ہیں۔دوسری طرف وہ گروہ ہے،جس کی جبلت ہی یہ بن گئی ہے کہ وہ بخیل ہے،کنجوس ہے ۔اس کے اُوپر دولت کی پرستش کا گمان ہوتا ہے۔اس گروہ میں شامل کچھ لوگ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ہیں جبکہ کچھ شراب و شباب کے رسیا ہیں۔مختصر یہ کہ زمین پر موجود نوع انسانی مختلف گروہوں میں بٹی ہوئی ہے۔ایک گروہ شک و وسواس میں مبتلا ہے تو دوسرا گروہ یقین اور صداقت کی منہ بولتی تصویر ہے۔صاحب تحریر :  حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی خانوادہ  سلسلہ عالیہ عظیمیہ