سپریم کورٹ : (جیو ڈیسک)سپریم کورٹ میں سپیکر رولنگ کیس میں دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو بے بنیاد الزامات پر سزا سنائی گئی، عدالت نے ایک بار بھی خط لکھنے کیلیے وزیر اعظم کو براہ راست حکم نہیں دیا۔سپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ خط لکھنے سے متعلق وزارت قانون کی سمری بہت سے افسران نے تیار کی لیکن نزلہ وزیر اعظم پر گرا دیا گیا۔ آرٹیکل دو سو اڑتالیس وزیر اعظم کو تحفظ دیتا ہے۔ وزیر اعظم کیخلاف فیصلہ دے کر آئین کے آرٹیکل کی خلاف ورزی کی گئی۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سات رکنی بنچ نے وزیراعظم کے مقدمے میں حد سے تجاوز کیا۔7 بنچ متعصب تھا یا ان کے ذہن پہلے سے بنے ہوئے تھے۔ دیکھنا یہ تھا کہ وزیراعظم نے توہین کی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا بنچ کا جھکا وزیراعظم کو نااہل قراردینے کی طرف تھا۔ خط لکھنے کا حکم توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے بعد دیا گیا اور سزا سنا کر کہہ دیا گیا کہ وزیر اعظم نے عدلیہ کی تضحیک کی ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا ہم تین جج سات رکنی بنچ کے فیصلے کو کیسے غلط قرار دے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کی حیثیت سے عدالت کی معاونت کرنی ہے کسی فریق کو بچانا نہیں۔ انہوں نے کہا ایک شخص نے سزا تسلیم کر لی آپ حقیقت کو کیسے جھٹلا سکتے ہیں۔