اسلام آباد : (جیو ڈیسک)وزیردفاع احمد مختار کی طرف سے نیٹو سپلائی کی بحالی کے حوالے سے بیان پر سینیٹ سے جے یو آئی نے وا ک آؤٹ کیا۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے جے یوآئی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور ایک بار پھر ایوان سے واک آوٹ کیا۔ مسلم لیگ ن وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہے۔
سینیٹ کا اجلاس چیرمین سید نیر حسین بخاری کی صدارت میں ہوا۔ مسلم لیگ ن کے راجہ ظفر الحق اور عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع نیٹو سپلائی کی بحالی کے حوالے سے متنازعہ بیانات دے رہے ہیں جو پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ نیٹو سپلائی کے حوالے سے پارلیمنٹ قرارداد دے چکی ہے۔ اراکین نے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔
سینیٹر کامل علی آغا اور طاہر حسین مشہدی نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ کو غیرقانونی اور ظلم قرار دیا۔ کامل علی آغا نے مطالبہ کیا کہ انرجی کانفرنس میں لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لیے پیش کردہ فارمولے کو ایوان میں زیربحث لایا جائے۔ اس سے ملک میں چھ ماہ کے لیے لوڈشیڈنگ کا کاتمہ ممکن ہے۔ سینیٹر زاہد خان اور دیگر نے اس مسئلے کے حل کے لیے زور دیا۔
سینیٹ میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے حکومت پر شدید تنقید کی گئی اور اپنی اتحادی جماعتوں کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے عبدالحسیب کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نے وزارت کو ڈی آر اے کے حوالے سے ڈرافٹ بھجوایا ہے لیکن بعض حکومتی اہلکار اپنی مرضی کا ڈی آر اے بنانا چاہتے ہیں۔ الیاس بلور، زاہد خان، افراسیاب خٹک اور دیگر نے اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پارلیمنٹ سے بھجوائے گئے ڈرافٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
وفاقی وزیر نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز فردوس عاشق اعوان نے ڈی آر اے کے معاملے پر سینیٹ کو یقین دہانی کرائی کہ پارلیمنٹیرین کی رائے کا احترام کیا جائے گا اور جلد ہی مفاہمت کے ساتھ ایسا قانون لایا جائے گا جو سب کے لیے قابل قبول ہے۔