وسیم راجہ دائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے لیگ سپن بائولر تھے جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں اکاون کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ وہ گگلی بھی پھینکتے تھے اور بائیں ہاتھ سے جارحانہ بیٹنگ کرنے والے مڈل آڈر بلے باز تھے۔ انہوں نے کئی موقعوں پر پاکستان کی طرف سے اننگز کا آغاز یا اوپننگ بھی کی۔
کیریر ٹیسٹ کرکٹ میں ستاون ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے دو ہزار دوسو اکاسی رن بنائے اور ان کی اوسط چھتیس عشاریہ ایک چھ رہی۔ اس میں چار سنچریاں اور اٹھارہ نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔
ون ڈیز انہوں نے چند ایک روزہ میچ بھی کھیلے۔ ان کا آخری ٹیسٹ بھی نیوزی لینڈ کے خلاف انیس سو پچاسی میں آکلینڈ میں ہوا۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ بھی رہے اور انہوں نے آئی سی سی کے ریفری کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
کارنامے انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں سب سے بڑا کارنامہ انیس سوچھہتر ستتر میں ویسٹ انڈیز کے دورے پر انجام دیا۔ انہوں نے اس سیریز میں کرکٹ کی تاریخ کے تباہ کن فاسٹ بائولنگ اٹیک کے خلاف پانچ سو سترہ رن ستاون عشاریہ چار کی اوسط سے بنائے۔ اس سیریز میں پاکستان کی ٹیم کو ویسٹ انڈیز کے بہترین تیز رفتار بائولر گارنر، رابرٹس اور کروفٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
سنیل گواسکر کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے دورے پر کسی بھی بلے باز نے ویسٹ انڈیز کے بالروں کے اتنی پٹائی نہیں کی تھی جتنی اس دورے پر وسیم حسن راجہ نے کی۔ انیس سو تراسی چوراسی آسٹریلیا کے دورے پر جب عمران پاکستان ٹیم کی کپتانی کر رہے تھے تو وسیم راجہ بھی اس ٹیم میں شامل تھے۔
انتقال ایک کاونٹی میچ کے دوران سلپ میں کھڑے ساتھی فیلڈروں کو بتایا کہ ان کو چکر آ رہے ہیں اور میدان سے باہر جانا چاہتے ہیں۔ انہیں جب میدان سے باہر لے جایا جا رہا تھا تو وہ بائونڈری لائن پر انتقال کر گئے۔