سال 2012 کے دوران بھی پارلیمنٹ نے ریکارڈ قانون سازی کی۔ نگران سیٹ اپ سے متعلق 20 ویں آئینی ترمیم اور دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے فیئر ٹرائل بل سمیت30 سے زیادہ بل پاس کیے گئے۔ تاہم احتساب بل منظور نہیں کیا جا سکا۔
پارلیمنٹ کے پانچویں سال کے دوران موجودہ حکومت نے 25 سے زیادہ جبکہ اپوزیشن اراکین نے 40 سے زیادہ بل دونوں ایوانوں میں پیش کیئے۔ اس دوران ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل، حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل، خواتین کے حقوق سے متعلق بل، 20 ویں آئینی ترمیم ، انسانی حقوق کمیشن بل، غریب بچوں کے لئے مفت تعلیم کی فراہمی کا بل 2012 اور ٹریڈ ڈیولیپمنٹ اتھارٹی بل سمیت تقریبا 30 بل پاس کیئے گئے۔ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے منصفانہ سماعت ایکٹ 2012 یعنی فیئر ٹرائل بل کی منظوری کو سنگ میل قرار دیا گیا۔
سال 2012کے دوران بھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان احتساب بل پر سال ہا سال سے جاری اختلاف رائے دور نہ ہو سکا۔ اپوزیشن نے حکومت پر جبکہ حکومت نے اپوزیشن پر ہٹ دھرمی کا الزام لگایا۔ دوسری جانب بعض سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ تاریخی قانون سازی کے باوجود عوامی مسائل کے حل پر زیادہ توجہ نہیں دی جا سکی۔ عام آدمی کو آج بھی وہی مسائل درپیش ہیں جو پانچ سال قبل تھے۔
پانچویں پارلیمانی سال کے دوران بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل سمیت متعدد قراردادیں پاس کیں جبکہ توانائی بحران، امن و امان کی صورت حال اور سرکاری اداروں کی بدحالی سمیت متعدد امور پر بحث کی گئی تاہم متعدد امور پرعملی اقدامات نہیں کیے گئے۔