(جیو ڈیسک) آج محنت کشوں کا عالمی دن ہے۔ سب کچھ بدلا لیکن نہ بدلی مزدور کی حالت جسے ماضی کی طرح آج بھی صبح کی روٹی کھالی تو شام کی فکر لاحق رہتی ہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج پھر مزدوروں کا عالمی دن اِس عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ مزدوروں کے حقوق کا حصول یقینی بنایا جائے گا لیکن یہ دن تو کئی دہائیوں سے منایا جارہا ہے تو کیا مزدور طبقے کی حالت میں کچھ بدلاؤ آیا ہے اور خصوصاً کیا دیہاڑی دار مزدور طبقے کی حالت زار بہتر ہوئی۔ اِس میں کچھ شک نہیں کہ اٹھارہ سو چھیاسی میں شروع ہونے والی مزدور تحریک کے نتیجے میں کم از کم مختلف اداروں میں کام کرنیوالے مزدوروں کو تو کچھ حقوق ضرور ملے لیکن اِس وقت ضرورت اِس بات کی ہے کہ دیہاڑی دار طبقے کی بہتری کیلیے بھی سوچا جائے۔ امن و امان اور توانائی کا بحران بھی مزدوروں کے لیے سنگین مسائل کا باعث بن رہی ہے۔