اسلامی تاریخ بتاتی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنھو حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے قریبی رشتہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے داماد بھی تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ ساتھ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنھو نے بھی تمام غزوات میں حصہ لیا اور شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان جو کہ اسلام کی حکمرانی کے لیے مسلمانوں نے عظیم جدوجہد اور بے شمار قربانیاں دینے کے بعد حاصل کیا تھا۔ لیکن اس قوم کی بدقسمتی دیکھوں جس نے دشمنوں کوتو ناکوں چنے چبوا دئیے لیکن اپنے حکمران ایسے منتخب کرلئے جو نہیں جانتے اسلام کیا ہے اور اگرجانتے بھی ہیں تومیری طرح عمل سے بالکل خالی ہیں۔
قارئین غور کریں آج کے حکمرانوں میں ایسا کون ہے جس نے خودیا اس کے قریبی راشتہ دار یعنی بیٹے یا داماد نے کسی فوجی اپریشن میں حصہ لیا ہو؟ سرکاری خزانے پرعیاشیاں توحکمران کرتے ہیں لیکن دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہونے کے لیے صرف فوج کے غریب سپاہی ۔میرا آج کا موضوع یوم دفاع ہے ، جو پاکستانی قوم کے لیے قابل فخر دن ہے اس لیے اب میں اپنا اور آپ کا مزید دماغ خراب نہ کرتے ہوئے اپنے موضوع کی طرف جانے کی کوشش کروں گا۔ آج سے47 برس پہلے ستمبر1965 میں معرکہ حق وباطل ہوا جب نہ صرف فوج بلکہ پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ ہو کر لڑی۔تب پاکستانی قوم وقیادت کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین کامل اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ تھا ۔
جس کی وجہ سے آج تک6 ستمبر 1965کا دن پاکستان کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے جب قوم جدجہد آزادی کے بعد ایک بار پھراتحاد کی زندہ مثال بنی ، جب مکار دشمن کے سامنے قوم اپنی دلیر،محب وطن اور قربانی کے جذبہ سے سرشار افواج کے ساتھ مل کرسیسہ پلائی دیوار بن گئی، جب قوم نے بہادری ، شجاعت، عزم ویقین اور ہمت وحوصلے کی نئی داستانیں رقم کی، یوں تو اقوام عالم جنگی معرکوں سے بھری پڑی ہے لیکن6 ستمبر1965کی صبح بھارتی افواج نے جب بین الاقوامی اصولوں کے مطابق اعلان جنگ کیے بغیردھوکہ بازی کرتے ہوے لاہور باڈر پر حملہ کر کے آگے بڑھنے اور شہر لاہور کو زیر کرنے کوشش کی یہاں تک کے بھارتی افواج کے کمانڈر انچیف جنرل چودھری نے تو اعلان بھی کر دیا تھا کہ وہ لاہور کے جم خانہ میں جشن منانے والا تھا اور بی بی سی نے بھی کچھ ایسی ہی خبر نشر کی جیسے بھارتی افواج اپنے ناپاک ارادے میں کامیاب ہوگئی ہو مگر اللہ کی رحمت سے پاکستا ن کی بہادر مسلح افواج نے مکار اور بزدل دشمن کا سامنا بڑی بہادری اور عقل مندی سے کیا اور نہایت شجاعت اور دلیری سے اپنی سلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے ایسا آتش وآہن برسایا کہ دشمن کو منہ کی کھانی پڑی اور دھوکے باز دشمن کے سارے ناپاک ارادے خاک میں ملا دیئے۔
1965 jang pak v india
اس معرکے میں قوم نے ایک لمحہ بھی نے اپنی افواج کو تنہا نہیں چھوڑا 17روز تک پاکستانی قوم نے اپنی بہادر افواج کے ساتھ مل کرایک طاقتور دشمن کا سامنا کیا،6 ستمبر1965کی جنگ نے پاکستانی قوم کے عزم کو دشمن کے دل میں ہمیشہ کے لیے امر کردیا اور اقوام عالم پر یہ ثابت کردیا کے ہم ایسی زندہ قوم ہیںجو اپنی پاک سرزمین کی طرف اٹھنے والی ہرمیلی آنکھ کوبند کرنا جانتی ہے ،6ستمبر1965میں بھی پاکستان میں ایک آمرکی حکومت تھی جسے ساری قوم ناپسند کرتی تھی لیکن جب دشمن نے وار کیا توہم سب ایک تھے اور انشااللہ آج بھی ہم ایک ہیں،آج بھی قوم اپنی دلیر افواج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑی ہے پاکستان کے جانب اٹھنے والی میلی آنکھ کو نوچ لنے کے لیے بیتاب ہے، لیکن آج پھر وطن عزیز کوبہت سی مشکلات کا سامنا اس لیے ہے کہ دشمن نے ہمارے نااہل حکمران طبقے کو عوام سے دور کرکے اپنی گرفت میں کررکھا ،اور ان کے دل ودماغ میں یہ بٹھا دیا ہے کہ پاکستانی قوم کمزور ہے اور اقتدار صرف ان کو ملے گا جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہو گی ۔
حکمران اقتدار کے نشے میںگم ہیں، اس حقیقت سے بے خبر کہ اقتدار سدانہیں رہنے والا لیکن پاکستان اللہ کے فضل وکرم سے قیامت تک قائم رہنے والا ہے، آج سینکڑوں ریمنڈیوس جیسے جاسوس پاک سرزمین پر موجود ہیں اور آئے روزڈرون حملے کرکے بے گناہ اور معصوم انسانوں کو مار دیا جاتا ہے،دشمن پاکستان کو توڑنے کی سازش کر رہا ہے اورحکمران عوام کو دھوکے میں رکھنے کے لیے صرف وہی بولتے ہیں جوامریکہ کہتا ہے آئے دن پاکستان کی خودمختاری کو تار تار کیا جاتا ہے اور حکمران کہتے ہیں ،امریکہ نے یقین دہانی کروائی ہے کے پاکستان کی خودمختاری کا خیال رکھا جاے گا، میرے عزیز ہم وطنوںآج بھی65کی طرح شدیدضرورت ہے قومی یکجہتی کی ، عوام اورحکمران طبقے کے درمیان اعتماد بحال کرنے کی ، تاکہ ہم مل کر پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے بچا سکیں ،اب باتوں کا وقت نہیں کچھ عملی اقدمات کرنے ہوں گے ہمیں ۔
جس طرح پاکستانی میڈیا بہت سی مشکلات کے باوجود عوام کو باشعور کرنے میں اپنا قردار ادا کررہا ہے (میں سلام کرتا ہوں پاکستانی میڈیا کو)اسی طرح سیاستدانوں کو بھی اپنا قردار ادا کرنا ہوگا،جس طرح ایک صحافی اپنی جان ہتھیلی پر لیے آسوگیس ، لاٹھی چارج ،اور برستی گولیوں کی پروہ کیے بغیرسب سے پہلے اپنے پلیٹ فارم سے خبر بریک کرنا چاہتا ہے،ٹھیک اسی طرح سیاست دانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوے عوام کو سچ بتانے میں پہل کرنی چاہے جوسیاست دان قوم سے سچ بولے گا قوم اس کی عزت کرے گی اور قوم جس کی عزت کرے گی اسے پاکستان پر حکومت کرنے کے لیے امریکہ کہ طرف دیکھنے کی ضروت نہیں پڑھے گی ، جب تک حکمران قوم کو ساتھ لے کرنہیں چلیں گے تب تک ہماری مشکلات بڑھتی ہی جائیں گی ، آج ہمیں آپسی معاملات کو بہترسے بہتر بنانے کی اشد ضروت ہے کیونکہ جب تک ہم چھوٹے چھوٹے ذاتی مفادات کی بجائے قومی وملکی مفادات کوترجیح نہیں دیں گے تب تک ہم اپنے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال نہیں سکیں گے ، آج وطن عزیز کوبہت سے چلینجز کا سامنا ہے اس لیے آج پھر ہمیں ماضی کی طرح یکجہتی کی ضرورت ہے اگر ہم مل کربھارت جیسے طاقتور اورشاتردشمن کا مقابلہ کرسکتے ہیں توپھرکیوں ہم سب مل کرکراچی اوربلوچیستان کے معالات کو ٹھیک نہیں کرسکتے ؟جہاں ہم اپنوں کواپنے ہی ہاتھوں سے کاٹ رہے ہیں ۔آج ہماری ایک دوسرے سے دشمنی کی وجہ یہ ہے کہ کوئی سندھی ہے ،کوئی اردو بولنے والا ہے۔
کوئی پٹھان ہے اور کوئی پنجابی ہے۔میرے نزدیک یہ کوئی ہماری ذاتی دشمنی نہیں بلکہ یہ غیر ملک دشمن عناصر کی ایک چال ہے جس میں چندغیر ملکی اشاروں پر چلنے والے مفاد پرست سیاست دان بھی اپنا کردار کرتے دیکھائی دیتے ہیں ، سو ہمیں ضروت دشمنوں کو پہچاننے کی ہے نہ کہ اپنے ہی بھائیوں کا خون بہانے کی، ہمیں مل کر ان ہاتھوں کو کاٹنا ہے ان آنکھوں کو نوچنا ہے جو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں ، ہماری صفوں میں جودشمن گھس آے ہیں جو غیروں کے اشاروں پر چلتے ہیں اب ہمیں ان سے جان چھوڑانی ہے اوران کے اشاروں پرہمیں اپنے ہی بے گناہ بھائیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنا چھوڑنا ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پاکستان میں بسنے والوں کو متحد کرکے پھر ایک ملت میں تبدیل کردے۔یااللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی امت پر اپنی رحمت کرکے اسے کامیابی و کامرانی اور مخلص حکمران عطا فرما۔یا اللہ میرے پیارے پاکستان کی حفاظت فرما(آمین)۔