سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون طیاروں کے حملوں میں زیادہ تر شدت پسند ہی ہلاک ہوتے ہیں۔ پرانے کیسوں کو کھولنا اچھی بات نہیں ۔اس وقت فوج کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
ایک انٹرویو میں سابق صدر پرویز مشرف ڈرون حملوں کے حوالے سے کھل کر بولے۔ان کا کہنا تھا کہ حملوں میں مرنے والے زیادہ تر شدت پسند ہی ہیں تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کچھ عام شہری بھی مارے جاتے ہیں لیکن ان کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ ڈرون حملوں کے حوالے سے کوئی زبانی یا تحریری معاہدہ نہیں ۔وہ ان حملوں پر باقاعدہ صدر بش سے فون پر احتجاج کیا کرتے تھے۔
سابق صدر نے امریکی ڈرون ٹیکنالوجی کے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون بہت درست نشانہ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انھوں نے اپنے دور حکومت میں فوج کی خفیہ ایجنسیوں کو سیاست سے دور رہنے کا حکم دے رکھا تھا۔فوج کے خلاف مقدمات اور تحقیقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ کہ فوج کے خلاف سازش ہو رہی ہے اگر آپ پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں تو فوج کو کمزور کر دیں، اور اس وقت ملک میں یہی ہو رہا ہے۔ سابق صدر نے پرانے مقدمات کو کھولنے پر تنقید کی اور کہا کہ ماضی کو بھول کر نگاہ حال اور مستقبل پر مرکوز کرنے کے ضرورت ہے۔