اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت تعلیم کے فروغ کے بلندوبالا دعوے کررہی ہے لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں اگر صوبائی حکومت تنخواہیں نہیں دے سکتی تو اسکول بند کردیں ۔سرگودھا ڈویژنل پبلک سکول میں اساتذہ کی تنخواہوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ چیف سیکرٹری پنجاب طاہر کھوسہ عدالت میں پیش ہوگئے۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس آپ کی موجودگی میں اساتذہ کو 4 ہزار تنخواہ مل رہی ہے۔ آپ بتائیں کے پنجاب حکومت تعلم کے لئے کیا کر رہی ہے۔تعلیم کے فروغ کے بلند و بالا دعوے کئے جاتے ہیں۔صورتحال اس کے برعکس ہے۔
چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں میں 42 ڈویژنل پبلک سکول ہیں۔ پنجاب حکومت ان سکولوں کو فنڈنگ نہیں کرتی۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگرپنجاب حکومت اساتذہ کوتنخواہیں نہیں دے سکتی تواسکول بندکردیے جائیں۔ بچوں اوراساتذہ کودوسرے اسکول منتقل کردیں۔ چیف سیکرٹری کا جواب غیرتسلی بخش ہے۔ ہم آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے سکتے۔اساتذہ کی تنخواہیں بڑھائی نہیں جاتیں۔ نعرے تعلیم کے فروغ کے لگائے جاتے ہیں۔ اساتذہ کوکم تنخواہوں دینے پرچیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پراظہاربرہمی کیا۔اساتذہ کا استحصال بند کیا جائے۔پنجاب حکومت کودعوے دیکھیں۔ تین دن سے کیس چل رہاہے، کوئی ٹھوس جواب نہیں آیا۔ ڈویژنل پبلک سکول کے اساتذہ کی کم تنخواہوں کوچیف ایگزیکٹوکے نوٹس میں لائیں گے۔
پھردیکھتے ہیں کہ آئین کی پاسداری کیسے نہیں ہوتی۔ میں اگرآج کسی کی عزت کرتا ہوں تووہ اساتذہ ہیں۔اساتذہ کی کم تنخواہوں کوچیف ایگزیکٹوکے نوٹس میں لائیں گے۔ پھردیکھتے ہیں کہ آئین کی پاسداری کیسے نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہا کہمیں آج کسی کی عزت کرتا ہوں تووہ اساتذہ ہیں۔ اساتذہ کواتنی کم تنخواہ دینا کہاں کا انصاف ہے۔دانش سکول میں 25، 25 ہزارتنخواہ دی جارہی ہے۔