خدا نے انسان کو اپنی عبادت کیلئے اس دنیا میں بھیجا اور انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا۔انسان کا اِس دنیا میں کئی سو سال پہلے سے وجودہے ۔پہلے پہلے انسان غاروں میں رہ کردرختوں کے پتوں سے جسم دہانپ کر اور جانوروں کا شکار کر کے اپنا پیٹ بھر کر زندگی بسر کر رہا تھا۔ انسان خطرات سے دوچار تھا اور زندگی گزارنا اتنا آسان نہ تھا۔ مگرآج پوری دنیا گلوبل ویلج کی شکل اِختیار کر گئی ہے۔ جدید سائنس سے انسان نے زندگی کے ہر میدان میں بے پناہ ترقی کی ۔ جبکہ زراعت، صنعت،طب ،توانائی ،ذرائع آمدورفت اور ذرائع ابلاغ میں حیرت انگیز حد تک کامیابیاں حاصل کیں۔انسان نے وسیع ایجادات سے اپنی زندگی کو آرام دہ اور پر سکون بنا لیا ہے۔
پہلے جب بجلی آسمان پر چمکتی تھی تو انسان بے حد خوفزدہ ہوتا تھا مگر آج وہی بجلی زندگی کے ہر میدان میں استعمال ہو رہی ہے اس کے بغیر گزارا نہیں۔انسان نے پرواز میں پرندوں پر بھی سبقت حاصل کر لی ۔انسان مِیلوں کی مسافتیں کو مینٹوں میں سمیٹ لیتا ہے مہینوں میں مکمل ہونے والے سفر کو گھنٹوں میں طے کرلیتاہے۔ طب کی دنیا میں انسان نے مہلک بیماریوں پربھی قابو پا لیا ہے ۔ جہاں جدید ادویات کے استعمال سے شرح اموات میںکمی آئی وہاں ا عضاکی تبدیلی اورپیوند کاری نے دنیا کو حیران کر دیا واضح ہے کہ آج انسان نقطہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ میرایہ سب کچھ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آج زندگی پہلے سے کافی سہل ہوگئی ہے گھنٹوں کے کام مینٹوںاور مینٹوں کے کام سیکنڈوں میں ہو رہے ہیںناممکن کو انسان نے ممکن بنا لیا ہے مگر بدقسمتی سے آ ج انسان پہلے سے زیادہ مصروف نظر آتا ہے کسی ایک شخص کے پاس دوسرے کے لیے بالکل ٹائم نہیں۔آج کے دور میں انسان روحانی طور پر مردہ ہے۔وہ ماضی کی اخلاقی اور روحانی اقدارکوفراموش کر چکا ہے۔سائنس نے انسان کی فطرت بدل کر رکھ دی۔جدید دور میں انسان خود غرض مطلبی اور لالچی بن گیا ہر شخص انفرادی سطح پر سوچتا ہے اور صرف اپنے فائدے کو مد نظر رکھتا ہے۔ صحیح بات تو یہ ہے کہ آج کے انسانوں میں اخلاقیات کی کمی ہے ۔ہر شخص اپنی خواہشات کا غلام بن گیا ہے اور اپنی خواہشات کے حصول میں مگن ہے ۔یہ عالمگیر حقیقت ہے کہ جن قو موں نے اپنی خواہشات کی غلامی کی عیش وعشر ت کو اپنانا کامیاں اور شکستیں ان کا مقدر بنی ہیں وہ قومیں زوال پزیر ہوئی ہیں۔
مغل بادشاہوں کے زوا ل کی بڑی وجہ عیش وعشرت اور خواہشات کی غلامی تھی اور آج مجھے نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کی عوام بھی اپنی خواہشات کی غلام بن چکی ہے سب کو اپنی اپنی پڑی ہے ۔خواہشات کا حصول ان کا اولین مقصد بن گیا ہے جیسا کہ میں پہلے بیان کر چکا ہوں کہ آج کے دور میں دولت کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا تو ہر شخص کیلیے دولت کا حصول اہم ترین مقصدبن گیا ہے تقریباً ہر شخص دولت کے حصول میں اپنی اخلاقی قدریں کھو بیٹھا ہے۔
Doctor Strike
اقتدار کے مالک دل کھول کر کرپشن کر رہے ہیں ملک اور عوام کو بھی لوٹ رہے ہیں پولیس واپڈا نے رشوت کے بازار پہلے ہی گرم کر رکھے ہیں ڈاکٹر حضرات تنخواہ میں اضافہ کے لیے مریضوں کی جانوں کی فکر کیے بغیر ہڑتالیں کر رہے ہیں ٹرینوں کے ڈرائیور حضرات اوور ٹائم کے لیے ٹرینیں لیٹ کر رہے ہیں جس کے پاس جتنے اختیارات وہ اپنا کام دیکھا رہا ہے ہر ایک شخص دوسرے شخص کو لوٹ رہا ہے اور جس کے پاس کوئی اختیارات نہیں وہ چوری، ڈکیتی ،اغوابرائے تاوان جیسی وارداتوں سے اپنا کام چلا رہا ہے ہر شخص دن رات دولت سمیٹ رہا ہے مگر افسوس کہ خدا نے انسان کو اس لیے تو پیدا نہیں تھا کہ ایک دوسرے کا خون چوسوں دولت سمیٹوں مگر پھر آج ایسا کیوں ہو رہا ہے۔