پاکستان کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر راہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ پر قتل اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کاالزام لگاتے ہوئے سندھ کی وزارت اور پارٹی کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ طاقت ور جماعت متحدہ قومی موومنٹ اس سال کے شروع میں ایک صحافی ولی خان بابر کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ وہ تشدد زدہ شہر کراچی میں ہلاکتوں کے وہ بھی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے شہر کی صورت حال سے نمٹنے کے سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی کردار کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایسوسی ایٹڈپریس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ایم کیوایم نے کراچی کی بدامنی میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا پر قاتلوں کی سرپرستی کرنے کا الزام لگایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مرزا کا بیان نقرتیں، تشدد اور شورش بھڑکانے کی ایک کوشش ہے۔ اتوار ہی کے روز پاکستان کے حکام نے کہا ہے کہ ایک عدالت نے پاکستان میں سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد ضبط اور ان کے بینک اکانٹ منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔ مسٹر مشرف، جو2008 میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے ان دنوں خود ساختہ جلاوطنی کے تحت دبئی اور لندن میں رہ رہے ہیں، سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے 2007 میں قتل کے سلسلیمیں پاکستان میں مطلوب ہیں۔ وکلا استغاثہ ان پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کی حفاظت کے لیے مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی تھی۔لیکن سابق صدر اپنی سیاسی حریف کے قتل کی سازش کے الزامات سے انکار کرچکے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں کراچی میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ زیادہ تر ہلاکتوں کا الزام حریف سیاسی جماعتوں سے منسلک نسلی گروپ پر عائد کیا جاتا ہے، جن میں اردو بولنے والوں کی جماعت ایم کیوایم اور پشتو بولنے والے تارکین وطن ، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق عوامی نیشنل عوامی پارٹی سے ہے، شامل ہیں۔