تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے درمیان گذشتہ روز منصورہ لاہور میں ملکی صورتحال پر انتہائی خوشگوار ملاقات ہوئی اس ملاقات میں تحریک تحفظ پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل چوہدری خورشید زمان جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ سمیت دیگر قائدین بھی موجود تھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کا درد اپنے دل میں رکھتے ہیں اور ملکی صورتحال پر انکی خصوصی نگاہ رہتی ہے اور وہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی معاملات سے مکمل اگاہ ہیں اسی لیے انہوں نے پاکستان کی سیاست میں قدم رکھتے ہوئے ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس میں موجودہ ملکی صورتحال سمیت آئندہ آنے والے جنرل الیکشن پر بھی محب وطن سیاسی جماعتوں پر مشتمل گرینڈ الائنس بنائے جانے پر بھی غور کیا جارہا ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان تحریک تحفظ پاکستان کے چیئرمین کے طور پر ان دنوں سیاسی محاظ پر کافی سرگرم عمل ہیں اور ملک میں ایسی قیادت کے خواہشمند ہیں جو قومی خود مختاری کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عوامی مشکلات اور مسائل کے حل کا ادارک بھی رکھتی ہوں منصورہ میں دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونے والی ملکی صورتحال پر اس ملاقات میں ملک میں آنے والے جنرل الیکشن میں گرینڈ الائنس کے بارے میں بھی تفصیلی بات چیت کی گئی تاکہ سب محب وطن سیاسی جماعتیں متحد ہو کر ملک کی سالمیت کی خاطر ایک ہی پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیں سید منور حسن نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بتایا کہ حکومت کراچی ،فاٹا یا بلوچستان کی صورتحال کے پیش نظر الیکشن کا التوا چاہتی ہے اور ہم اس موجودہ حکومت کے اس طرز حکمرانی جس میں لوٹ مار کرپشن قومی مفادات کی بجائے ذاتی مفادات اور خود غرضی کو ترجیح حاصل ہے اور ملکی سلامتی کے تحفظ کی بجائے بیرونی آقائوں کے اشارے پر پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں کے خلاف ہیں۔
امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے تحریک تحفظ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر خان روزنامہ جنگ میں لکھے گئے کالموں کی بھی تعریف کی جن میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان حکومت کے ان جرائم کو بھی آشکار کرتے رہتے ہیں سید منور حسن نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نہ صرف ہمارے بلکہ پوری قوم کے لیجنڈ ہیں اور ہر پاکستانی کے دل میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی عزت بہت زیادہ ہے انہوں نے کہا بھارت نے اپنے سائنسدان ڈاکٹر ابوالکلام کو صدر بنایا دیا جبکہ پاکستان میں قومی ہیروں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو نہ صر ف نظر انداز کیا گیا بلکہ بلکہ ان کو آزمائیشوں سے بھی گذارا گیا اور اس کے باوجود بھی انکا قومی جذبہ سرد نہیں پڑا اورڈاکٹر صاحب اس بات کے شدید خواہشمند ہیں کہ ایسی سیاسی بالغ قیادت سامنے آئے جو ملک کو اسکی اصل بنیاد پر چلانے کی اہل ہواس موقعہ پر امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہماری ڈاکتر عبدالقدیر خان سے مکمل ذہنی ہم آہنگی ہے اور آئندہ بھی ان سے ملاقاتیں ہوتی رہیں گی اس موقعہ پر تحریک تحفظ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے امیر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پہلی بار منصورہ آنے کا موقعہ ملا جس کے لیے میں ذاتی طور پر جماعت اسلامی کے امیر اور سب عہدے داروں کا مشکور ہوں انہوں نے اس موقعہ پر کہا کہ ملک اس وقت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔
موجودہ حکمرانوں نے لوٹ مار کے علاوہ ملکی سلامتی کے منافی فیصلے کر کے اس کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں روٹی ،کپڑا اور مکان کی فراہمی کا وعدہ کر نے والے حکمرانوں نے غریب عوام سے یہ سب کچھ بھی چھین لیاہے اور اگر ملک میں فوری تبدیلی نہ لائی گئی تو تو لوگوں کو کھانے کو گھاس بھی نہیں ملے گی اس موقعہ پر بھی اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو اور خدانخواستہ ایک بار پھر اسی اتحاد کو پروانہ حکمرانی مل گیا تو ملک کا برقرار رہنا مشکل ہو جائے گا اور اسی سلسلہ میں میں نے عمران خان کو بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ ملک کو موجودہ حکمرانوں سے نجات دلانے کیلیے دیگر ہم خیال جماعتوں سے رابطہ کریں اور وسیع تر قومی مفاد اتحاد کے لیے رابطہ کریں مگر وہ ابھی تک سولو فلائٹ کر رہے ہیں۔
Dr. Abdul Qadeer Khan
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک بار پھر اپنے الفاظ دھراتے ہوئے کہا کہ اب مناسب موقعہ ہے کہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلیے دیانتدار اور باصلاحیت قیادت کے لیے قومی اور عوامی مفادات میں فیصلے کیے جائیں ذاتی انا اور عہدوں کی بندر بانٹ سے بلند ہو کر سوچیں تاکہ ان حکمرانوں سے نجات حاصل کی جاسکے جو واشنگٹن سے رہنمائی لیتے ہیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے امید ظاہر کی کہ میاں نواز شریف بھی میرے خیالات اور سوچ کی تائید کریں گے اور اب وقت آچکا ہے کہ تمام محب وطن قوتیں حکمران اتحاد اور امریکہ نواز قیادت سے نجات حاصل کرنے کیلیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہو جائیں اور اگر خدانخواستہ میری یہ کوشش جوصرف اور صرف پاکستان کے مفاد اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہے ناکامی سے دوچار ہوئی اور موجودہ ٹولہ دوبارہ پھر برسراقتدار آگیا تو پاکستان کی رہی سہی ساکھ یہاں تک کہ اسکا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا اور میری یہ ساری کوششیں پاکستان کو بچانے کے لیے ہیں اور جماعت اسلامی سے میری ملاقات کا مقصد بھی یہی تھا۔