ڈیپریشن سے بچیں(حصہ سوئم)

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

بندہ ناچیز نے کچھ روزقبل ڈیپریشن کے حوالے سے ایک مضمون لکھا تھا۔ خاکسار کی اس تحریر کو پڑھ کربہت سارے بہن بھائیوں نے پاکستان بھرسے فون کال ‘ای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے رابط کرکے اپنی قمتی آراء سے نوازا ۔ آج میں ان سب بہن بھائیوںکا شکریہ اداکرنا چاہتا ہوں جنہوں نے آج کے مصروف دور میں اپنا قمتی وقت میرے لیے نکالا۔آج میں اپنے بہن بھائیوںکوڈیپریشن کے بارے میں کچھ مزید معلومات فراہم کرنے کی کوشش کروں گا۔ زیادہ ترماہرین کا خیال ہے کہ ڈیپریشن کے پیچھے کسی صدمے یا کسی حادثے کا ہونالازم ہے۔لیکن کچھ ماہرین کے مطابق ڈیپریش کسی حادثے یا صدمے کے بغیر بھی ہوجاتاہے۔

یہ بات سچ ہے کہ ابھی تک نفسیات دان اور تمام ماہرین ڈیپریشن کے متعلق کوئی حتمی رائے قائم نہیں کرسکے ۔ لیکن ماہرین نفسایات کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن کا باقائدہ علاج اور احتیاتی تدابیر اپنانے سے کافی حد تک اس مرض سے بچا جا سکتا ہے ۔میرے خیال میں ڈیپریشن ایسی کیفیت کانام ہے جس میں انسان سستی اور کاہلی کا شکار ہوکر اپنے آپ کو کائنات ناکام ترین شخص تصور کرنے لگتا ہے ۔زیادہ تر ایسا تب ہوتاہے جب انسان کسی مشکل کاسامنا نہیں کرتا اوراس مشکل سے بچنے کی کوشش میں اپنے آپ کوروز مرہ کے معامولات سے دورکرکے خود کو تنہائی کا شکار بنا دیتا ہے ۔

ایسی حالت میں مریض کو سب اپنے دشمن لگنے لگتے ہیں،کوئی بھی دوست نظر نہیں آتا۔ مریض کو لگتا ہے وہ دنیا میں تنہا رہ گیا ہو، ایسی کیفیت میں انسان امید کا دامن اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیتا ہے۔(لیکن اسلام میں مایوسی کو گناہ قرار دیا گیا ہے) اورانسان کا کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے ہی یہ فیصلہ کرلینا ہے کہ اسے اس کام میں ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا انتہائی غلط سوچ ہے۔ویسے تو ہم سب ہی ناکامی سے ڈرتے ہیں لیکن اگر کسی ناکامی کو مثبت انداز سے دیکھا جائے تو یقینا ایک ناکامی دوسری کامیابی کا راستہ بتاتی ہے۔

جب ہم ناکامی کومثبت طریقے سے استعمال نہیں کرتے تو پھر ہم ناکامی سے حد سے زیادہ ڈرنے لگتے ہیں ۔ناکامی کو دنیا کی سب سے بری بات سمجھنے لگتے ہیں ۔ایسی بات جس سے شرم آنی چاہیے اور جس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے ۔لیکن اس حقیقت سے ہم منہ نہیں موڑ سکتے کہ ناکامی ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی ۔زندگی کے کسی موڑپر ہمیں ناکامی کاسامنا کرنا پڑجاتا ہے۔ ناکامی سے گھبرا کر جو لوگ اپنے آپ کو کوسنے لگتے ‘اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے لگتے ہیں ‘یا دوسروں کو برا بھلا کہہ کر اپنی ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہیں ۔وہ لوگ انجانے میں ڈیپریشن کو اپنی طرف آنے کی دعوت دیتے ہیں ۔جاری ہے

تحریر : امتیاز علی شاکر