کاغذ کے ٹکڑے کیلئے اجلاس کی کیا ضرورت تھی،چیف جسٹس

iftikhar chaudhry

iftikhar chaudhry

سپریم کورٹ میں میمو کیس کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ منصور اعجاز اپنے موقف پر آج تک قائم اور عدالت آنے پر تیار ہیں ۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے اپنی دلائل میں کہاکہ انتیس اکتوبر کو ایوان صدر نے میمو گیٹ کی ترید کر دی تھی، حسین حقانی نے سولہ نومبر کو خط کے ذریعے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا بائیس نومبر کو حسین حقانی مستعفی ہو گئے ۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کاغذ کے ٹکرے کیلئے ایوان صدر کو اجلاس بلانے اور تحقیقات پارلیمانی کمیٹی کو سونپنے کی کیا ضرورت تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ منصور اعجاز نے بلیک بیری ریکارڈ کی تصاویر بھیجی ہیں۔
جسٹس جواد خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وزارت خارجہ نے میمو کی تردید نہیں کی بلکہ لا علمی کا اظہار کیا۔ وزارت داخلہ نے اس کا غذ کو بھی بے کار قرار دیا جس میں میمو ڈان لوڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سچ تلاش کرنا ہے اور معاملے کی طے تک جانا ہے۔