اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی ہلاکت کا مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کر لیا گیا۔ پولیس نے موت مرگ اتفاقیہ قرار دے دی۔جبکہ لواحقین کا کہنا ہے کہ کامران کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔
ذرائع کے مطابق کامران فیصل کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ کامران کے جسم پر نشانات کا علم نہلانے کے دوران ہوا اس کے کمر ، کلائیوں اور گردن پر زخم کے نشانات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کامران نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے۔
تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کی جانے والی دفعہ ایک سو چوہتر کی رپورٹ میں کامران فیصل کی موت کو مرگ اتفاقیہ بتایا گیا ہے۔ اس سے پہلے ڈاکٹرآئی یو بیگ کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی پانچ رکنی ٹیم نے پولی کلینک اسلام آباد میں کامران فیصل کا پوسٹ مارٹم کیا اور کیمیائی تجزیے کے لیے گردن، پھیپھڑے، جگر، گردوں دل اور دیگر اعضا کے نمونے لیے۔
اعضا کے نمونے لاہور بھیجے جائیں گے ۔ فرانزک لیبارٹری سے کامران فیصل کے خون کا ٹیسٹ بھی کرایا جائے گا۔ ادھر پولیس کامران فیصل کے روم میٹ ساجد علی سے تاحال رابطہ نہیں کر سکی۔ پولیس ٹیم کامران فیصل کے والد، والدہ، اہلیہ اور دیگر رشتہ داروں کے بیانات بھی قلم بند کرے گی۔