بچپن میں سکول جاتے توسب بچے ملکر یہ دعا پڑھتے تھے مگر اس دعا کا عملی زندگی میں بہت کم عمل دخل دیکھنے میں آیا انسانوں کو ہی ایک دوسرے کا دشمن پایا بھائی کو بھائی کے خون کا پیاسا دیکھا ایک دوسرے کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو معاف کرنے کی بجائے خاندانی دشمنیاں چل پڑی اور ہم یہ بات بھول گئے کہ اللہ تعالی نے انسان کو بنایا تو پھر اس سے اپنے پیار کی بھی انتہاء کردی اور سب فرشتوں کو حکم دیا کہ میرے بنائے ہوئے انسان کی تعظیم بجا لاؤ اور باری باری سب نے مٹی کے بنے ہوئے انسان کو سجدہ کیا۔
مگر اللہ تعالی نے اپنے بنائے ہوئے انسان کو ایک سجدہ نہ کرنے پر 80 ہزار سال تک فرشتوں کے ساتھ رہنے والے، 40 ہزار سال تک جنت کے خزانچی رہنے والے، 20ہزار سال تک فرشتوں کو وعظ کرنے والے ،30ہزار سال تک مقربین کا سردار رہنے والے ،14ہزار سال تک عرش کا طواف کرنے والے اور جسکا پہلے آسمان پر نام عابد، دوسرے آسمان پر جسکا نام زاہد ، تیسرے آسمان پرجسکا نام بلال، چوتھے آسمان پرجسکا نام والی ،پانچویں آسمان پرجسکا نام تقی ،چھٹے آسمان پر جسکا نام کہازان اور ساتویں آسمان پر جس کانام عزازیل تھا کو ابلیس بنا دیا اور اب لوح محفوظ پر اسکا نام ابلیس ہے ۔ جبکہ اسی طرح کا ایک واقعہ ابو بن ادم ہم اپنے سلیبس میں بھی پڑھ چکے ہیں کہ اللہ ان سے پیار کرتا ہے جو اسکی مخلوق سے پیار کرتے ہیں۔
اللہ کی طرف سے دیے گئے اس پیار کے درس کو ہم نے بھلا دیا اور اپنی اپنی جھوٹی انا کی خاطر ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے در پہ ہو گئے مگر اللہ تعالی عزت بھی انہیں دیتا ہے جو اسکی بنائی ہوئی مخلوق کی عزت کرتے ہیں اور ان سے پیار کرتے ہیں کسی سے زیادتی نہ کی جائے بلکہ جہاں تک ہوسکے اپنے جیسے انسانوں کے دکھوں کو کم کرنے کی چارہ جوئی کی جائے مگر بدقسمتی سے یہاں پر جن کا کام کی مسیحائی ہے اور جس کام کا وہ معاوضہ لیتے ہیں اسی کام کے ساتھ ہی انصاف نہیں کرتے آئے روز ڈاکٹروں کی ہڑتالیں اور مظاہرین کی طرف سے سڑکوں پر ناکے لگا کر احتجاج اور اپنے جیسے ہی انسانوں پر ظلم کرنا کہا ں کی انسانیت ہے کیا ہم اللہ تعالی کے انسانوں سے پیار کررہے ہیں اور بے شک اللہ تعالی ان پر بہت مہربان ہے جو اللہ کی مخلوق سے پیار کرتے ہیں اور اسکی واضح مثال میاں منظور وٹو کا خاندان ہے کہ لوگ یہاں پر ممبر یونین کونسل بننے پر سر پیر کی بازی لگا دیتے ہیں اور میاں منظور وٹو کے اپنے خاندان میں پانچ لوگ قومی اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن جیت جاتے ہیں۔
چند روز قبل میں نے میاں منظور احمد وٹو کی بیٹی روبینہ شاہین وٹو سے اس بارے میں استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ایک ہی گھر سے پانچ لوگ رکن اسمبلی منتخب ہو گئے وہ بھی آزاد حیثیت سے تو انہوں نے جو جواب دیا وہ واقعی حیران کن اور مختصر تھا کہ خدمت خلق اور جب میں نے خدمت خلق کی تفصیل دیکھی تو یہ اور بھی حیران کردینے والی بات تھی کہ انہوں نے اپنی دادی کی خدمت خلق کی پالیسی سے متاثر ہو کر انہی کے نام پر امیر بیگم ویلفیئر ٹرسٹ بنایا اور پھر پاکستان میں سب سے پہلے اجتماعی شادیوں کا کام انہوں نے شروع کیا اور اب تک تقریبا 8سو بے سہارا اور غریب بچیوں کی شادیاں کی جن کو جہیز میں ایک چمچ سے لیکر بیڈ تک سب کچھ دیا اور جو کام حکومتی سطح پر بھی نہیں ہو رہے وہ کام بے لوث ہو رہے ہیں۔
جبکہ پاکستان کے غریب عوام کی اکثریت صحت کی بنیادی سہولتوں سے سے محروم ہے اور امیر بیگم کڈنی ڈائیلسیز سے ملک بھر کے لاکھوں مریض مفت مستفید ہورہے ہیں جہاں پر تین شفٹوں میں کام ہو رہا ہے اور یہ سنٹر پاکستان کا کسی بھی تحصیل کی سطح پر پہلا ڈائیلسیز سنٹر ہے جبکہ یہی کام صرف چند ایک سرکاری ہسپتالوں میں ہوتا ہے جہاں پر اکثر انکی مشین خراب ہی رہتی ہے اس کے علاوہ امیر بیگم ویلفیئر ٹرسٹ کے بنائے گئے تعلیمی سنٹروں میں مستحق بچوں کی تعلیم بلکل مفت ہے اور انہوں نے غرباء اور مستحقین کو مفت عمرہ کی سعادت حاصل کروانے کا بیڑہ بھی اٹھایا ہے۔
بے شک اللہ تعالی ہی کی طرف سے ہے عزت اور ذلت جو اسکی مخلوق سے پیار محبت کرتے ہیں اللہ تعالی انہیں دنیا میں بھی عزت دیتا ہے اور آکرت میں بھی انکے لیے اجر عظیم ہے اگر آپ بھی استطاعت رکھتے ہوں اور مخلوق خدا کی خدمت کرنا چاہتے ہو توآپ بھی اس عظیم خاتون سے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں جن کا نمبر یہ ہے-