کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں پولیس اور رینجرز کا ہائی الرٹ ہونا بے سود ثابت ہوا، مختلف واقعات میں نہ صرف 13 شہری قتل ہوئے بلکہ ایک بینک بھی لوٹ لیا گیا جبکہ شہری بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف سراپا احتجاج رہے۔کراچی میں امن وامان کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس ہائی الرٹ اور رینجرز کو ریڈ الرٹ رکھا گیا ہے جس کے باوجود ٹارگٹ کلرز اور ڈکیت دندناتے پھر رہے ہیں۔ مرزا آدم خان روڈ پر کار سوار جمیل نامی شخص کی لاش جبکہ عتیق کو نیم مردہ حالت میں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ بلدیہ ٹان میں بلوچستان پولیس کے افسر مظہر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ نارتھ ناظم آباد میں فائرنگ سے وحید اور بہادر جاںبحق ہوئے۔
بن قاسم میں وزیرخان نامی شخص کو فایرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ ملیر کے علاقے غریب آباد میں سیاسی جماعت کے دو کارکنان غلام سرور اور عبدالغنی جاںبحق ہوئے۔ پی آئی بی میں فائرنگ سے عمیر اور آگرہ تاج میں فایرنگ سے بر طرف پولیس اہلکار غلام سرور ہلاک ہوا۔ اورنگی ٹان میں موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے اکرم نامی شخص کو قتل کیا جبکہ نبی بخش کے علاقے سے بھی ایک شخص کی لاش برآمد کی گئی۔ ابھی ہلاکتیں تھم نہ سکیں تھیں کہ ناظم آباد میں ایک نجی بینک سے 4 ڈاکو 17 لاکھ روپے سے زائد رقم لوٹ کر فرار ہو گئے۔ بینک ڈکیتی کی واردات کے کچھ ہی دیر بعد ڈالمیا روڈ پر ایک دکاندار کو بھتہ نہ دینے پر فائرنگ کر کے زخمی کر دیا گیا۔ واقع کے بعد علاقہ مکین مشتعل ہو گئے اور انہوں نے ڈالمیا روڈ کو احتجاج کرتے ہویے ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔
دوسری جانب عثمان آباد کا علاقہ بھی میدان جنگ بنا رہا جہاں دو گروہوں میں تصادم کے دوران عرفان نامی شخص ہلاک اور چار افراد زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد رینجرز نے علاقے میں آپریشن کیا اور گینگ وار کے جبار لنگڑا گروہ سے تعلق رکھنے والے 5 ملزمان سمیت 8 افراد کوحراست میں لے کر اسلحہ برآمد کر لیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ امن و امان کی دگرگوں صورتحال میں پولیس اور رینجرز کی کارکردگی کو سوائے ناکامی کے اور کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔