کراچی میں سنیچر کی صبح ملیر بار کے سابق صدر اور ان کے بیٹے کو نامعلوم مسلح افراد نے قتل کردیا۔ملیر سٹی پولیس کے مطابق مرحوم صلاح االدین حیدر کی عمر ستر سال تھی اور وہ اپنے بیٹے علی رضا حیدر کے ساتھ صبح گھر سے نکلے تھے کہ غازی ٹاؤن کے علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے انہیں گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
پولیس نے دعوی کیا ہے کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے۔اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی کراچی بھر کے وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حسن کاظمی کے مطابق صلاح الدین حیدر ملیر بار کے بانیوں میں شامل تھے اور وہ اس کے صدر بھی رہ چکے ہیں جب کہ ان کے بیٹے کی صرف دو سال پہلے ملیر بار میں رجسٹریشن ہوئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس مشیرعالم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج ملیر کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب صوبائی وزیرِ داخلہ سندھ منظور وسان نے بھی انسپیکٹر جنرل سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کراچی میں گزشتہ دو سالوں سے فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہو رہے ہیں اور پولیس کو کہنا ہے کہ یہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔کراچی کی وکلا برادری کے مطابق دوسالوں میں سینتیس وکلا کو ہلاک کیا گیا ہے۔