گیارہ نومبر کوجب میں یہ سطور رقم کر رہا ہوں اِس وقت بھی شہرقائد میں دہشت گرد اور ملک دشمن عناصر اپنے آقاؤں کے حکم کی تکمیل میں اِنسانی جانوں کو بیدرد ی سے گولیوں کا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ایسالگ رہا ہے کہ میرے شہر میں ہر گلی کوچے اور بازار میں دہشت گردوں کا راج ہے سندھ انتظامیہ اپنی تمام تر مشینری کے باوجود بھی بے بس اور بے حس ہو کر یکسر ناکام نظرآتی ہے،کیوں کہ شہر کے تھانوں کی نفری وی وی آئی پیز موومنٹ پر تو تعینات ہے مگر یہ شہر میں دندناتے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے اور معصوم شہر یو ں کوتحفظ فراہم کرنے سے غافل ہے آج حقیقت میں یہی وجہ ہے کہ شہرقائد کے اکثر تھانوں میں نفری کی کمی کے باعث علاقوں میں دہشت گرد عناصر آزادی سے اپنی گھناؤنی کارروائیوں کو عملی جامہ پہنارہے ہیں اور بلاروک ٹوک معصوم انسانوں کی ٹارگٹ کلنگ کرکے اپنے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کررہے ہیں اور اِس صورت حال سے بروقت نمٹنے کے لئے دوسری طرف سندھ انتظامیہ ہے کہ اِ س نے گزشتہ کئی دنوں سے شہر قائد میں تیزی سے رونماہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج جہاں اور بہت سے اقدامات کئے ہیں اِن میں سندھ انتظامیہ نے اپنی ایک مرتبہ پھر اعلی حکمت ِ عملی اور بہترین دانش مندی سے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے شہر میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے جوانتہائی سخت ترین اقدامات کئے ہیں اِن میں(ٹرانسپورٹرز کوتو فائدہ پہنچانے اور شہر میں غریب عوام کو سوائے پریشان کرنے کے خاطر ) ایک قابل غوراقدام ڈبل سواری پر پابندی لگانے جیسا (طنزاََ)انتہائی سخت ترین اقدام بھی کیا ہے جو سرفہرست ہے۔
آج بھی سندھ انتظامیہ کا اپنے اِس اقدام سے متعلق یہ سخت موقف ہے کہ ڈبل سواری پر پابندی سے شہرمیں دہشت گردی کی روک تھام کے لئے ماضی میں بھی خاصی مدد ملی ہے اور اِسی طرح آج بھی اِسے یہ اُمیدلاحق ہے کہ اِس کے اِس سخت ترین اقدام سے شہر میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو ضرورکنٹرول کیا جاسکے گا۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج ماضی کی نسبت صورت حال بہت مختلف ہوگئی ہے کیوں کہ اِس بار(جب10نومبر 2012) کوسندھ انتظامیہ کی جانب سے شہر کراچی میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پرپابندی لگانے والا سخت ترین اقدام کا اعلان کیا گیا تو یہ بھی اِس کے کچھ کام نہ آسکااور پابندی کے پہلے ہی روز شہر میں دہشت گردوں نے اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھ کر ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں یوں شہر قائد میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو قابو کرنے والاحکومت کا یہ اقدام بھی دھراکا دھرارہ گیااور شہرکراچی میں معصوم اور بے گناہ انسانوں کا خون بہاکراپنی دہشت طاری رکھنے والے شیطان کے چیلے اور اِس کے آدمخور دوست( دہشت گردوں )نے ڈبل سواری جیسے انتہائی سخت ترین حکومتی اقدامات سمیت دیگر منصوبوں کو بھی ہوامیں ”پُھر” سے اُڑادیااور آزادی سے شہرقائد کی سڑکوں، محلوں، گلیوں اور بازاروں میںدندناتے رہے اور موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں نے ڈبل سواری پرپابندی کے باوجود ایک ہی دن میں شہرکے کئی علاقوں میں قتل وغارت اور ا پنی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے 25سے زائد افراد کو اپنی گولیوں کا نشانہ بناکر اِنہیں قبر کی آغوش میں سُلانے اور قانون کے رکھوالوں کو چکمہ دینے والی اپنی کارروائیوں میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے گرو شیطان سے داد اور شاباش وصول کرکے خوش ہوتے رہے اور اگلے روز پھر اِسی شیطانی عمل کو دھرانے کا ناپاک ارادہ کرکے اپنی اپنی کمین گاہوں کو ہولئے ..!!اور اگلے روز 11نومبر کو بھی جب شہر میں قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکار اپنی عوامی خدمات کو بھول کروی وی آئی پیز موومنٹ پر اپنی ڈیوٹی انجام دینے میں مصروف رہے تواِس دوران ملک دشمن عناصراِس سے فائدہ اٹھاکر تازہ دم ہوکر پھر اپنی گھناؤنی کارروائیوں میں مصروف ہوگئے۔
اِنہوں نے شہرِقائد کو فرقر وارانہ فسادات میں دھکیلنے کے لئے معصوم انسانوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کردی جس سے شہریوں میں خوف وہراس پیداہوگیااور کاروبارزندگی مفلوج ہوکررہ گیا ہے۔آج کراچی میں معصوم اور بے گناہ نہتے انسانوں کی شیطان صفت دہشت گردوں کے ہاتھوں کھیلی جانے والی خون کی ہولی پرکراچی سے تعلق رکھنے والاہر فرد غم و غصے میں مبتلا اور سہما ہواہے اوراِس کے ساتھ ہی ساتھ اِسے یہ بھی تشویش لاحق ہے کہ کراچی کے عوام کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ کرشہر کراچی میں قتل و غارت گری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کو قابوکرنے اور شہر قائد کے عوام کو تحفظ دینے میں سندھ انتظامیہ ، قانون اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا ناکام ہوگئے ہیں اور اِس صورتحال میں قانون کے رکھوالے کراچی کے عوام کو دہشت گردوں کی گولیوں کے سامنے پھینک کر یہ سب اپنی ناکامی پر منہ چھپاکر کہاں سوگئے ہیں…؟؟جبکہ آج پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی تجارتی اور معاشی حب شہرقائدکے عوام کو قانون کے محافظوں اور اِنہیں تحفظ فراہم کرنے والے اداروں کی اشدضرورت ہے …؟ ایسے میں دہشت گردوں کو بے لگام چھوڑے رکھنے پر پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کا محدود کرداربھی عوام میں بہت سے سوالات کو جنم دے رہاہے…؟ اِن لمحات میں شہرقائد میں امن و امان قائم کرنے والے قانون کے اِن اداروں کا وقار جہاں مجروح ہورہاہے تو وہیں شہرقائد کے ڈرے سہمے شہریوں کا اِن اداروں پر سے اعتماد بھی ختم ہونالازمی امرہے…!!آج اِن حالات میں کہ جب شہر میں دہشت گردی کے واقعات کا سلسلہ متواتر جاری ہے دہشت گردوں کے نشانوں سے مدرسے، بازار، اسکول و کالج ، یونیورسٹی ، گلی کوچے، محلے اور شاہراہیں بھی محفوظ نہیں ہیںاَب ایسے میں سندھ انتظامیہ اور قانون نا فذکرنے والے اداروں پولیس اور رینجرز کے اعلی حکام اور اہلکاروں کو چاہئے کہ یہ شہر کو دہشت گردوں سے پاک کرنے اور ترجیحی بنیادوں پر شہر میں امن و امان قائم کرنے کے لئے اپنا فعل اور مثالی کردار اداکریں۔
Karachi Security
عوام میں تحفظ کا احساس پیداہواور اِس کے ساتھ ساتھ آج شہر کراچی کے باسیوں کے ذہنوں میں اِن اداروں کی ذمہ داروں سے متعلق جو منفی سوالات جنم لے چکے ہیں وہ بھی ختم ہوسکیں اور اِس کے ساتھ ہی سندھ انتظامیہ ڈبل سواری پر پابندی لگانے جیسے اپنے سخت ترین اقدام سے کہ ہرگزیہ تصور نہ کرے کے اِس نے بلی کے سامنے آنکھیں بندکئے بیٹھنے والے کبوتر کی طرح یہ سمجھ لیا ہے کہ اِس کے اِس عمل سے بلی اِسے نہیں دیکھے گی اور اِس کی جان بچ جائے گی جبکہ حقیقت میں ایسانہیں ہے آنکھیں توکبوتر نے بند کی ہوئیں ہیں بلی نے نہیں ….!بلی تو کبوتر کو اپنا نوالہ بنائے گی کیوں کہ بلی کا ٹارگٹ کبوترہے …!بلی کبوتر کی ٹارگٹ نہیں ہے…!!حکومت سندھ کو چاہئے کہ جب ڈبل سواری پر پابندی کے باوجود بھی دہشت گردی کی وارداتو ں میں کمی نہیں آئی ہے اور اُلٹا اِس میں ماضی کی نسبت اور زیادہی اضافہ ہواہے تو موٹرسائیکل پر ڈبل سواری جیسے اپنے انتہائی سخت ترین اقدام کو عوامی مفادات میں فی الفورواپس لے اور ایسے اقدامات کو یقینی بنائے جس سے شہر میں حقیقی معنوں میں امن و امان قائم ہو اور شہر میں دہشت گرددوں کا قائم راج ختم ہو اور اِسی کے ساتھ ہی میں اپنی سندھ انتظامیہ سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اِس پر ایک یہ بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ شہرکے موجودہ حالات کو مدِ نظررکھتے ہوئے اِسے یہ بھی چاہئے کہ یہ محرم الحرام کا چاند نظرآنے سے قبل سندھ اور بالخصوص شہرقائد میں ملک دشمن عناصرکو کیفرکردار تک پہنچانے میں اپنی اہم ذمہ داریاں انجام دے تاکہ محرم الحرام جو صبر و استقامت اور مسلمانوں کو عفوودرگزراور بھائی چارہ اور آپسمیں محبت و اُخوت اور ملی یکجہتی کا درسِ عظیم دینے والا ہمارے اسلامی سال کا پہلا انتہائی مقدس مہینہ ہے ویسے تو اِس ماہ مبارکہ کا پورامہینہ ہے اُمت مسلمہ کے لئے قابلِ احترام ہے۔ مگر ضروری ہے کہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے اِس مہینے کے ابتدائی دس ایام ا من و آشتی گزریں جس کے لئے سندھ انتظامیہ اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنا اپناکردار انتہائی خندہ پیشانی اور تدبر سے ادا کرنا ضروری ہوگا۔