کراچی(جیوڈیسک)کراچی کے علاقے کینٹ اسٹیشن کے قریب دھماکا ہوا ہے جس میں 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ چالیس سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے سے ایک بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ فوری طور پر یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کیا ہے۔ دھماکے سے قریب کھڑی ایک اور بس میں بھی آگ لگ گئی ہے۔
دھماکے کے فوری بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں۔ دھماکا کینٹ اسٹیشن کے گیٹ کے عین سامنے ہوا ہے۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور چاروں طرف دھواں پھیل گیا۔
دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے بارے میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا غالبا بس میں ہوا ہے تاہم سرکاری طور پر فوری طور پر کچھ نہیں بتایا جارہا۔ جس جگہ دھماکا ہوا وہ بہت گنجان ہے اور یہاں سے دوسرے شہروں کو بسیں آتی جاتی ہیں۔
علاقے تک پہنچنے والے تمام راستوں کو پولیس نے بند کردیا ہے ۔ علاقے میں خوف و حراس پھیلا ہوا ہے۔ دھماکے سے دو بسوں کے علاقوں کچھ دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکوارڈ موقع پر پہنچ چکی ہیں۔ فائربریگیڈ کا عملہ بھی موقع پر موجود ہے۔
دھماکے سے ایک بس کی چھت کو بھی آگ لگی تھی جسے کچھ ہی لمحوں میں بجھادیا گیا تاہم ایک بس مکمل طور رپر تباہ ہوگئی ہے۔ دھماکے سے کچھ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دھماکا کینٹ اسٹیشن پر واقع رب نواز ہوٹل کے قریب کھڑی گاڑیوں میں ہوا۔ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ دھماکا خیز مواد کسی بس میں موجود تھا یا اس کے قریب کوئی بم یا دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں موبائل فون سروس دن بھر معطل رہی تھی۔ معطلی کی وجہ ممکنہ دہشت گردی کا خدشہ تھا۔
اطلاعات کے مطابق جس بس میں دھماکا ہوا ہے اس میں ابھی تک آگ لگی ہوئی ہے۔ زخمیوں میں ایک عورت بھی شامل ہے۔
علاقے میں متعدد ہوٹلز موجود ہیں ۔ دوپہر کا وقت ہونے کی وجہ سے زیادہ تر لوگ کھانے میں مصروف تھے۔ متاثرہ بس کے قریب مسافروں کا سامان بکھیرا پڑا ہے۔ زخمیوں کو قریب ہی واقع جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دھماکے سے جس بس میں آگ لگی تھی اس کی چھت مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔
ادھر جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل اسٹاف کو فوری طور پر اسپتال پہنچنے کی ہدایات کردی گئی ہیں۔ زخمیوں میں سے پانچ افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق بس میں کوئی سی این جی سلینڈر موجود نہیں تھا اور بس ڈیزل سے چلائی جاتی تھی ۔ بس میں 35 نشستیں نصب تھیں۔ سی این جی سلینڈر نہ ہونے کی خبروں کے بعد اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ بس میں دھماکا خیز مواد موجو د تھا تاہم سرکاری طور پر اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
جس بس میں دھماکا ہوا ہے اسے سرگودھا جانا تھا۔ جناح اسپتال کی ایم ایس سیمی جمالی نے تین افراد جاں بحق اور چالیس سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔