کوئٹہ : ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے

Quetta

Quetta

کوئٹہ(جیوڈیسک)کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ فائرنگ کے مختلف واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد دس ہوگئی ہے۔ آج شہر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔

کوئٹہ شہر میں موت کا کھیل کسی طرح رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ تشدد، ہنگامے اور قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے۔ ہر طرف وحشت بھی ہے اور دہشت بھی۔ روزانہ لاشیں گرتی ہیں اور جنازے بھی اٹھتے ہیں اور کتنے ہنستے بستے خاندانوں کے چشم و چراغ بجھادیے گئے لیکن حکومت ہے کہ اس کی رٹ کہیں نظر نہیں آ رہی۔ آج پھر کوئٹہ میں دہشت گردوں نے خون کی ہولی کھیلی۔ دو گھنٹے کے دوران ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سات افراد موت کی نیند سلا دیئے گئے اور دہشت گرد پھر فرار ہو گئے۔

ہزار گنجی میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پانچ افراد کو بس سے اتارا اور پھر فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت نوروز، علی بابا، جواد، سلمان علی اورسید یوسف کے نام سے ہوئی۔ ابھی پانچ افراد کا بہنے والا خون خشک بھی نہیں ہوا تھا کہ ٹرک اڈے پر بھی معصوموں کی جان لے لی گئی اور فائرنگ کر کے دو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اوپر تلے سات افراد کے قتل کے بعد شہر میں کشیدگی بڑھ گئی اور جگہ جگہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ فائرنگ سے رئیسانی روڈ پر دو افراد ہلاک ہو گئے۔

مشتعل افراد نے بولان میڈیکل کمپلیکس کے باہر ٹائر جلائے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ شہر کی صورتحال خراب ہونے پر لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ شہر کی ابتر صورتحال پر بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ افسوسناک ہے۔

شہری کوئٹہ میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پھٹ پڑے اور قیام امن کے لئے فوج کو بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اندوہناک واقعات کے بعد ہزار گنجی اور ہزارہ ٹاون میں تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے جبکہ مختلف تنظیموں کی جانب سے سات روزہ سوگ کے علاوہ آج شہر میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔