کیوبا میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جیل میں قید حکومت مخالف ولمین ولر مینڈوزا کو ملک کے مشرق میں اس کے آبائی علاقے میں دفن کردیا گیا۔31 سالہ ولر نمونیا کے عارضہ میں مبتلا تھے اور اس سات ہفتوں کی بھوک ہڑتال کے بعد وہ جمعرات کو انتقال کرگئے۔ انھیں ایک ریلی میں شرکت کے بعد گرفتار کرکے حکم عدولی اور گرفتاری میں مزاحمت کرنے جیسے جرائم پر مقدمہ چلایا گیا۔ انھوں نے اپنی سزا کے خلاف بھوک ہڑتال کر رکھی تھی۔امریکہ کے صدر براک اوباما کے پریس سیکرٹری نے کہا ہے کہ صدر نے ولر کے خاندان کے لیے ساتھ افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاس کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بے وجہ موت کیوبا کی عوام پر جاری دبا کو اجاگر کرتی ہے۔انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حراست میں ولر کی موت کی ذمہ داری کیوبا کے عہدیداروں پر عائد ہوتی ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ عہدیداروں کو لوگوں کو ہراساں کرنا اور پرامن مظاہروں کی وجہ سے گرفتار کرنا بند کرنا چاہیے۔