ہفتہ 4 اگست کی رات سے اتوار 5 اگست کی دوپہر تک نصف کراچی میں ٹرانسمیشن لائن میں فنی خرابی کے باعث 18گھنٹے تک بجلی کی سپلائی میں آنے والا تعطل اور اِسی طرح پیر6اگست کی رات دوبجے سے پانچ گھنٹے سے بھی زائد وقت تک شہرِ کراچی کے بعض علاقوں میں محکمہ کے ای ایس سی والوں نے اپنے صارفین کو بجلی سے محروم رکھ کر اپنی نااہلی کا جس طرح کا ثبوت دیاہے اِس پر شہرِ کراچی کے مکین چیخ پڑے ہیںکہ محکمہ کے ای ایس سی کو سرکاری تحویل میں لیاجائے اور عوام کو اِس ادارے کی نجی انتظامیہ سے نجات دلوائی جائے جس کی نااہلی اورزائد منافع خوری اور ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے ایک طرف جہاں صارفینِ بجلی کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو وہیں کراچی کی رونقیں بھی ختم ہو رہی ہیں اوراِسی محکمہ کی وجہ سے آج شہرمیں اندھیرے راج کررہے ہیں۔
ہفتہ ، اتوار اور پیر کو کراچی کے عوام پرمحکمہ کے ای ایس سی نے بریک ڈاؤن کرکے جو عذاب نازل کیا یہ اہلیانِ کراچی کے لئے کوئی نیا نہیں تھا شہرِ کراچی کے مکینوں پراِس سے قبل یعنی پچھلے سال بھی ایساہی ایک عذاب گزراتھاجب پوراکراچی 17گھنٹے تک بجلی سے محروم رہاجبکہ اِس واقع پر ایک ا نکوائری کمیٹی توضرور تشکیل دی گئی تھی مگر وہ بھی سیاسی مصالحتوں کا شکار ہوکر خاموش ہوگئی اور اِس طرح آج جس کا نتیجہ یہ نکالا کہ ماہِ رواںرمضان المبارک میں بھی ایسے ہی دو اور بریک ڈاؤن والے واقعے رونماہوگئے ہیں جو دوروز تک جاری رہے جس پر کے ای ایس سی کی انتظامیہ اپنے صارفین سے سوائے معافی مانگ کراپنی جان چھڑانے کے اور کچھ نہیں کرپارہی ہے …اور یہ اپنے صارفین کو یہ بھی بتانے سے قاصر دکھائی دے رہی ہے کہ آئندہ ایسابریک ڈان نہیں ہوگا.. اَب اِس کے اِس روئے جس پر یہ معافی مانگنے پر تو آمادہ ہے مگر یہ بتانے سے کترارہی ہے کہ آئندہ ایسابریک ڈان ہوگاکہ نہیں …؟ اِس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ نے ”نمی کوجوازبناکر ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے کابہانہ تلاش کرکے کراچی شہر کو اندھیرے میں ڈبونے اور صارفین کو پریشان کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی بچت کا ایک نیادروازہ کھول لیاہے …حالانکہ محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ کا گزشتہ سال یہ دعوی ٰ تھاکہ ہم نے بریک ڈان کو ختم کرنے کے لئے خطیررقم لگائی ہے جبکہ اِس کے اِس جھوٹ کی قلعی ہفتہ ، اتوار اورپیر کے روز کے ای ایس سی کے ہی ناتجربہ کار انجینئرز کی وجہ سے ہونے والے بجلی کے طویل بریک ڈان کی وجہ سے کھل گئی ہے۔
Pervez Musharraf
اَب اِس صورتِ حال پرکوئی کچھ بھی کہئے مگ رہم تو یہ کہیں گے کہ شہرِ کراچی کو اندھیروں میں ڈبونے کے ذمہ دار صرف اور صرف آمر جنرل (ر) پرویز مشرف ہیں کیوں کہ اِنہوں ہی نے محکمہ کے ای ایس سی کو سرکاری تحویل سے نکال کرشہرِ کراچی کو روشن رکھنے والے اِس ادارے کو نجی ملکیت میں دیا اور ہلیانِ کراچی کو اندھیرے کے عذاب میں غرق کرنے کا بندوبست کیا جبکہ یہ حقیقت ہے کہ جنرل (ر)پرویز مشرف جو ہماری ملکی تاریخ کے ایک ایسے آمر حکمران گزرے ہیں جنہوں نے ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے خاطر اپنے اکثر فیصلے یقینی طور پر دماغ کا استعمال نہ کرتے ہوئے انتہائی جذباتی انداز میں کئے اور یہی وجہ ہے کہ آج اِن کے اُن ہی جذباتی فیصلوں کا خمیازہ ساری قوم کو ذہنی و جسمانی اور معاشی و اقتصادی اور سیاسی واخلاقی اور دینی و سماجی طور پر اذیتیں برداشت کرکے بھکتناپڑرہاہے۔
اِن کے کئی جذباتی فیصلے اپنی جگہہ …مگر اِس سے بھی انکار نہ ممکن ہے کہ شہرکراچی کو بجلی سپلائی کرنے والے سرکاری ادارے محکمہ کے ای ایس سی کو اِنہوں نے ہی نجی تحویل میںدے کر شہر کراچی کو اندھیرے میں ڈبونے اور اِس کی ترقی و خوش حالی کو گہن لگانے کا جو مکروہ فعل انجام دیاہے اِسے شاید اہلیانِ کراچی کبھی بھی نہ بھول سکیںاور جب بھی محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ شہرکراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کرے گی توشہرکراچی کے دوکروڑ سے زائد مکین آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو ضرور بُرابھلاکہیں گے جنہوں نے اپنے نعرے” پہلے پاکستان پھر اسلام کا نعرہ ” بلند کرکے پاکستان اور اسلام دونوں کے وقار کو جس طرح ساری دنیا میں مجروح کرکے رکھ دیایہ بھی سب جانتے ہیں پھر بھی اگرہم جنرل پرویز مشرف کے اِس نعرے پہلے پاکستان کے لحاظ سے دیکھیں تو پرویزمشرف نے اربوں کھربوں کا اثاثہ رکھنے والے قومی ادارے کے ای ایس سی کو چندکروڑ کے عوض نجی تحویل میںدے کرکیا پاکستان کی خدمت کی آج اِس کی مثال دنیاکے سامنے ہے اور اِسی طرح آمر جنرل (ر) پرویزمشرف نے سانحہ لال مسجد میںاپناجو کرداراداکیا اِس سانحہ میںاپناکلیدی رول اداکرکے اسلام کی کونسی اورکیسی خدمت کی..؟ آج بھی اُن لمحات کو یادکرکے پاکستانیوں کے رونکھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
LAL Masjid operation
یوں پاکستان کے بعد اسلام کانعرہ لگانے والے آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنی ذات سے نہ پاکستان کا بھلا کیا اور نہ ہی اسلام کی خدمت میں اپنارائی کے دانے جتنا بھی حصہ ڈالا اگر دیکھا جائے تو پرویز مشرف نے اپنے دورِ حکومت میں شہرکراچی کی ترقی و خوشحالی کوروکنے کے خاطر محکمہ کے ای ایس سی کو نجی تحویل میں دے کر اہلیانِ کراچی کو اندھیروں میں ڈبونے کا بندوبست کردیا اور اِسی طرح امریکی خوشامد میں لگے رہنے والے جنرل (ر) پرویز مشرف نے سانحہ لال مسجد کو جنم دے کر اسلام کو جو نقصان پہنچایا ہے اِسے بھی اُمتِ محمدی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کبھی نہیں بھول پائے گی۔
بہرحال ..!یہ بات مان لینی چاہئے کہ آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں جیسے ہی محکمہ کے ای ایس سی نجی تحویل میں گیاہے تب ہی سے اِس کی انتظامیہ کے نزدیک ملکی مفادات سے زیادہ ا پنے مفادات عزیزہیں اگرآج یہ ادارہ واقعی صحیح معنوں میںملک و قوم اور کراچی والوں کے لئے مخلص ہوتاتو یہ کبھی بھی تانبے کے تاروں کی جگہہ سلور کے تاروں کا استعمال نہیں کرتاجن کے بار بار گرنے اور ٹوٹنے کی وجہ سے بجلی کی سپلائی میں تعطل آنا ایک بڑامسئلہ بن چکی ہے اِس طرح بجلی کی سپلائی میں گھنٹوںہونے والا تعطل لوڈشیڈنگ کے عذاب سے زیادہ اذیت ناک بن گیاہے یوںاپنے اِس فعِل شنیع کی وجہ سے محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ نے شہرکراچی کے مکینوں، تاجروں ،اسپتالوں، کارخانوں اور صنعتوں کو اندھیروں میںڈبونے کا مکروہ فعل اُس وقت سے ہی جاری کررکھاہے جب سے اِس نے محکمہ کے ای ایس سی کو سرکاری تحویل سے اپنی ملکیت میں لیاہے مگرچوں کہ اِس ادارے کی انتظامیہ نے اِس بات کا تہیہ کررکھاہے کہ ہمیں یہاں سے زیادہ سے زیاہ کماناہے اِس کے لئے اگر ہمیں پورادن ورات اور دنوں ، ہفتوں اور مہینوں بھی بجلی کی سپلائی بندکرنی پڑے تو اِس سے بھی ہم دریغ نہیں کریں گے۔ تو اِس طرح محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ نے (صارفینِ بجلی) اہلیانِ کراچی کو سونے کا انڈا دینے والی مرغی سمجھ لیاہے اور وہ یہ بھی جانتی ہے کہ صارفین کو بجلی دو یا نہ دو مگر قیمت پوری وصول کرو اور اِنہیں مشکلات اور پریشانیوں میں جکڑے رکھو اور اپناکام کئے جاؤ سواَب اِس لئے یہ وہ حربے استعمال کرنے پر تلی بیٹھی ہے جس میںاِس کے مفادات مقدم ہیںاور ہر بارکسی بڑے بریک ڈاؤن پر اپنایہ عذر پیش کرتی ہے کہ ہوامیں نمی سے سرکٹس میں ٹرپنگ ہوئی ہے مگر اِس مرتبہ ہفتہ اور اتوار کے روز ہونے والے بریک ڈاؤن پر اطلاعات یہ ہیںکہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ، انجینئرز و ماہرین نے تو حد ہی کردی ہے جنہوں نے اپنی نااہلی اور ناتجربہ کاری کے باعث بن قاسم بجلی گھر میں ہونے فنی خرابی پردہ ڈالنے کے انداز سے مدبرانہ طور پر ابتدائی لمحا ت میں یہ کہنا شروع کردیاکہ فنی خرابی کا تو جواز ہی پیدا نہیںہوتا ہے ممکن ہے کہ تخریب کاری اور ہائی ٹینشن وٹرانسمیشن لائنوں کی چوری ہوگئی ہو جس کی وجہ سے یہ مسئلہ پیداہوگیاہے۔
Power supply
مگرایسا نہیں تھا جس کا کے ای ایس سی انتظامیہ ، کمپنی کے انجینئرز اور ماہرین بے سوچے سمجھے ہوامیں تیرچلارہے تھے اور کے ای ایس سی ذمہ دار چوری کا بہانہ بناکر اپنی نااہلی اور ناتجربہ کاری پر پھولوں کی چادر چڑھاناچاہ رہی تھی حالانکہ خرابی بن قاسم بجلی گھر میں ہی تھی جس کو ٹال مٹول کے بعد تلاش کیاگیا اور کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد اِسے ٹھیک کیا گیا اور مرحلہ وار متاثرہ علاقوں کو بجلی کی سپلائی بحال گئی جو کے ای ایس سی کی انتظامیہ کی نااہلی اور ناتجربہ کاری کا منہ بولتاثبوت ہے اِس پر بھی محکمہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ اپنے صارفین کو آئندہ ایسانہ ہونے کی کوئی یقین دہانی کرانے کے بجائے اپنے صارفین سے صرف معافی مانگنے کو ہی غنیمت جان رہی ہے جو اِس جانب واضح اشارہ ہے کہ ایسا آئندہ بھی ہوسکتاہے جس کے لئے شہرِ کراچی کے بجلی کے صارفین ذہنی اور جسمانی طورپر تیاررہیں اُس وقت بھی ہم سوائے اِسی طرح کی معافی مانگنے کے اور کچھ نہیں کرسکتے ہیں پھر نہ کوئی کہے کہ ہمیں خبر نہ ہوئی ۔تحریر: محمداعظم عظیم اعظم