اسلام آباد : (جیو ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان کی زیرصدارت سپریم کورٹ کا فل کورٹ کے اجلاس کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ گزشتہ ہفتے عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی،ایسا کرنے والے کون ہیں۔اجلاس میں ارسلان افتخارکیس اورملک ریاض کے انٹرویوکامعاملہ بھی پیش کیا گیا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہناتھاکہ ملک ریاض کاانٹرویوریکارڈ ہوا،پھرپس پردہ وڈیوآئی،میڈیامیں یہ معاملہ سامنے آیا،وڈیوکی مطابق پلانٹڈسوال ہوئے،دوران انٹرویوعبدالقادرگیلانی کافون آیا،یہ انٹرویوعدالت کوبدنام کرنے کی کوشش تھا،منصوبہ بندی کے ساتھ عدلیہ کوبدنام کرنے کی سازش کی گئی،چیئرمین پیمراکواس وڈیوکیساتھ طلب کیاگیاتھا،چیئرمین پیمرانے فوٹیج کیساتھ رپورٹ بھی پیش کردی۔اجلاس میں چیف جسٹس پاکستان نے چیرمین پیمراعبدالجبارسے میڈیاسے متعلق سوالات کیے۔چیئر مین پیمرا نے چیف جسٹس کو بتایا کہ خلاف قانون کام کرنی والے چینلزکونوٹس جاری کرتے ہیں،قانون کے خلاف کام کرنے والے چینلزکے لائسنس بھی منسوخ کیے۔اس پر چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا کو کہا کہ آپ دیکھتے نہیں کہ ٹی وی پرکیاہورہاہے،کیااس انٹرویومیں کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی؟چیئرمین پیمرا نے جواب دیا ہے جب شکایت آتی ہے تواس پرکارروائی کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہدن رات عدلیہ کوبدنام کیاجارہا،پیمراکیاکررہاہے،یہ چیزیں میڈیاپرچل رہی ہیں توپیمرا نے کیاکیا۔چیف جسٹس کے زیر صدارت فل کورٹ اجلاس جاری ہے۔