اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب کے افسر کامران فیصل نے خود کشی کی، فرانزک ٹیسٹ میں جسم میں زہر کا کوئی اثر نہیں ملا، گھریلو ناچاقی خود کشی کی وجہ بنی۔ اسلام آباد فرانزک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کامران فیصل گھریلو ناچاقی کی وجہ سے چار سال سے ڈپریشن کا مریض تھا۔ اس حوالے سے تحقیقاتی اداروں کو بعض الیکٹرانک پیغاماتی ثبوت بھی ملے ہیں۔ کامران فیصل کئی کئی گھنٹے اکیلا اپنے کمرے میں بند رہتا تھا۔
ایف آئی اے میں تعیناتی کے دوران بھی روم میٹس نے کئی دفعہ ان سے الگ ہونے کی شکایت کی تھی۔ کامران فیصل نے گھریلو ناچاقی کے باعث اب تک اپنے نئے گھر میں منتقل نہیں ہو سکا تھا۔ فرانزک ٹیسٹ کے مطابق کامران فیصل کی موت گلے کی ہڈی ٹوٹنے کے باعث ہوئی۔ موت اور زخم کا دورانیہ تین سے پانچ منٹ تھا۔ کامران فیصل کے جسم میں گردے، دل، پھیپھڑے ، جلد، جگر، تلی،معدہ اور خون کے نمونوں سے زہر کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ جسم کے اندرونی اور بیرونی اعضا پر تشدد کے نشانات بھی نہیں ملے جس کی وجہ سے یہ خود کشی کا واقعہ ہی لگتا ہے۔
فرانزک رپورٹ سے پہلے پولیس نے بھی ابتدائی تحقیقات میں کامران فیصل کی موت کو خود کشی ہی قرار دیا تھا۔ رینٹل پاور کیس میں نیب کے تحقیقاتی افسر کامران فیصل اسلام آباد کے فیڈرل لاجز میں پراسرار طور پر مردہ پائے گئے تھے۔
دوسری جانب کامران فیصل کی ملازمت کے حوالے سے بھی ریکارڈ سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق نیب کے سابق افسر کامران فیصل لاہور ٹرانفسر ہونا چاہتے تھے جبکہ انہوں نے کئی محکموں میں نوکری کے لئے درخواستیں بھی دے رکھی تھیں.