سپریم کورٹ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جہاں انصاف نہیں ملتا وہاں دہشت گردی بڑھتی ہے۔ رپورٹ ہے کہ ہر لاپتہ افراد کے کیس میں ایف سی ملوث ہے۔سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے عدالت میں موجود ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ۔ لاپتہ شخص مہر اللہ کا بیٹا باپ کی بازیابی کے لئے آیا ہے ۔
جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ بچے کو انصاف نہ ملا تو یہ مستقبل کا دہشت گرد بنے گا جہاں انصاف نہیں ملتا وہاں دہشت گردی بڑھتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا لاپتہ افراد کی ورثا خواتین بچوں کو گود میں اٹھا کر یہاں آتی ہیں ان کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھے جا سکتے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہمارا مقصد لاپتا افراد کی بازیابی کرانا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر لاپتہ افراد کے کیس میں ایف سی ملوث ہے۔ لاپتا افراد میں کوئی ملزم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے بولان میں ایف سی تعینات ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا خیال ہے کہ جو موٹر سائیکلوں پر ٹارگٹ کلنگ کر رہے ہیں انہیں پیسہ نہیں ملتا۔اسکول بند ہو گئے لوگ بھاگ گئے یونیورسٹیوں میں جو ہونا چاہیے وہ نہیں ہو رہا۔چیف جسٹس کے ایک سوال پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لاپتہ افراد میں سے اب تک چار سو چوراسی کی لاشیں ملی ہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کسی قاتل کو بھی اب تک گرفتار کیا گیا یا نہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب کچھ فراہم کرنے کے باوجود لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوئے۔