سو روپے فی کلو آٹا خرید کر کھا سکتی ہے پاکستانی عوام یہ قول ہے سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کا جس کا نعرہ تھا سب سے پہلے پاکستان ۔اس کے بعد آصف علی ذرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کرقوم پر احسان کیاکیوں کہ محترمہ کی شہادت ایک دل دہلادینے والاواقع تھااس وقت پوری پاکستانی قوم غم زدہ تھی ،کسی اور کی بات کیا کرنی میں آج آپ دوستوں سے اپنی بات کرتا ہوں۔ میں ایک مسلم لیگی فیملی کافرد ہوں ،میرے خاندان میں ایک بھی فرد نے کبھی بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی لیکن جب 27دسمبر2007کویہ خبر سنی کہ اسلام آباد میں بے نظیر بھٹو کے قافلے پرفائرنگ اور خودکش حملہ ہواہے جس میں محترمہ بے نظیر بھٹو شدید زخمی ہو گئیں تھیں تو خبر سنتے ہی ہم سب گھر والوںکی آنکھوں میں آنسوتھے اور ہاتھ خودبخود آسمان کی طرف اٹھ گئے میں اور میری ساری فیملی ایک ہی دعاکررہے تھا کہ اللہ پاک بے نظیر بھٹو کو زندگی اور تندروستی عطا فرمالیکن ہماری دعا بے اثر رہی اور وہی ہوا جوخالق کائنات کو منظور تھا۔ یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے اگر محترمہ کی شہادت پریہ حال ایک مسلم لیگی خاندان کا تھا کہ آنکھوں میں آنسوہی آنسو تھے پھر یقیناً محترمہ کو اپنا لیڈر ماننے اور ان کے ایک اشارے پر اپنی جان تک قربان کرنے کا جذبہ رکھنے والے کارکنوں کے دل پر اس وقت کیا گزری ہو گی۔
دکھ اور صدمے کے عالم میں کارکنوں کا یہ کہناکہ پاکستان نہیں چاہئے اور آصف علی زرداری جن کا اپنا گھر اجڑ چکا تھا ان کا یہ کہنا کہ پاکستان چاہئے اور یہ نعرہ لگا دینا کہ پاکستان کھپے میں سمجھتا ہوں آصف علی زرداری کا مشکل ترین وقت میںقومی فیصلہ کرنا قوم پر احسان ہے محترم قارئین میں نے کبھی بھی شاہ کا قصیدہ نہیں لکھاآج بھی میں نے آصف علی زرداری کی بات کی ہے کیونکہ اس وقت وہ صدر پاکستان نہیں تھے اس لئے میں نے کہیں بھی ان کو صدر پاکستان نہیں کہا۔اچھا تومحترم قارئین بات چلی تھی پرویزمشرف کے قول سے وہ کہتا تھا کہ میرے ملک کی عوام سوروپے فی کلوآٹا خرید سکتی ہے۔ موصوف تواپنا یہ قول پورا نہ کرسکے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اب وہ قول موجودہ جمہوری حکمران ضرورپورا کریں گے آٹا تو ابھی 32سے34روپے فی کلوتک پہنچا ہے لیکن پیٹرول سوروپے فی لیٹر کی حد عبور کرچکاہے پیٹرول کی قیمت میں 8.02روپے اضافہ کرنے کے بعد صدرپاکستان کے حکم پرپیٹرول کی قیمت میں دو روپے کمی کااعلان کرکے حکمران یہ سمجھ رہے ہیں کہ عوام پر بہت بڑا احسان کر دیا ہو جیسے۔ خیریہ کون سی نئی بات ہے پاکستانی عوام کے ساتھ ایسے مذاق پہلے بھی ہوتے رہتے ہیں اب تو اس طرح کی خبریں سنے اور پڑھے بغیرپاکستانی قوم کوچین بھی نہیں آتا جن میں خون خرابا نہ ہوجن میں کوئی نئی اذیت نہ ملے مثال کے طور پر کچھ خبریں پیش خدمت ہیں۔ آنے والے دنوں میں مہنگائی کا ایک نیاطوفان آئے گا،حکومت نے پیٹرول بم چلا دیا ، بجلی مزید مہنگی، کراچی میں ٹارگٹ کلینگ تاحال جاری مزید آٹھ، دس لوگ مارے گئے۔
گزشتہ دو دنوںمیں ٹارگیٹ کلینگ میں جان بحق ہونے والوں کی تعداد 50سے بڑھ گئی، وزیرستان میں امریکی ڈرون حملہ خواتین اور بچوں سمیت 15جان بحق، بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف ہڑتال ، احتجاج توڑ پھوڑ جاری، کراچی سیاسی پارٹی کے رہنما سمیت 5قتل ہنگامے متعددگاڑیاں نظرآتش، ینگ ڈاکٹرز نے کل سے پنجاب بھر میں ہڑتال کا اعلان کر دیا، ٹیچرز اور نرسیں اپنے مطالبات منوانے کیلئے سڑکوں پر، جمہوری حکومت نے ایک بار پھر مہنگائی کا بم چلا دیا، وغیرہ، وغیرہ، یہ سب وہ خبریں جن کا ہم روز سامنا کرتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی خبر نئی نہیںیہ سب خبریں بہت پرانی ہو چکی ہیں بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ اب یہ ساری خبریں پاکستانی قوم کی زندگی میں معمول بن چکی ہیں تو کچھ غلط نا ہو گا لیکن چند دن پہلے پاکستانی عوام کوایک نئی اور تازہ خبر بھی سننے اور پڑھنے کو ملی، جب سپریم کورٹ نے رینٹل پاور معاہدوں کو غیر قانونی اور کا لعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیرپانی و بجلی راجہ پرویز اشرف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کو قانونی کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس میں نئی بات کیا ہے تونئی بات یہ ہے کہ پچھلے چار سالوں سے حکمران طبقے کی کرپشن، لوٹ مار، نااہلی اور بد نیتی کی سزاعوام بھگت رہی ہے لیکن وزیراعظم پاکستان نے سدا ہی سب اچھا کی نوید سنائی ہے لیکن سپریم کورٹ کے تاز ہ فیصلے کے بعد وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے بڑی ایمانداری سے یہ اعتراف کرلیا کہ ان کی کابینہ میں کرپٹ اور نااہل لوگ شامل ہیں وزیراعظم کے اس بیان کے بعد کہ رینٹل پاور منصوبہ پوری کابینہ کا تھا جہاںاور بہت سے سوال پیداہوتے ہیں وہاں یہ سوال بھی بہت اہم ہے کہ اگر بقول سیدیوسف رضاگیلانی رینٹل پاور منصوبہ پوری کابینہ کا فیصلہ تھا تو پھر احتساب صرف راجہ پرویزاشرف کا کیوں ہورہا ہے پوری کابینہ کا کیوں نہیں ہو رہا اور پھر چیف ایگزیکٹو تو وزیراعظم خود ہیں۔
دنیا نے دیکھا کہ (9-11نائن الیون)کو جو امریکہ میں انسانیت سوز دہشتگردی کا واقع پیش آیا اس کی ذمہ داری القاعدہ پر عائد ہوئی اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے القاعدہ کے خلاف اعلان جنگ کردیا۔کیونکہ اسامہ بن لادن القائدہ کاسرغنہ تھا اس لئے امریکہ کومطلوب دہشتگردوں کی لسٹ میں اسامہ بن لادن کا نام سب سے اوپر تھااب سوچنے بات یہ ہے امریکہ نے کبھی نہیں کہاکہ نائن الیون کے دن دہشتگردی ہوئی وہ اسامہ بن لادن نے کی،لیکن اسامہ بن لاد ن القائدہ کا سب سے بڑا سرغنہ تھا اس لئے اس کا گرفتار ہونا یا مارا جانا امریکہ کے لئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھا۔ اس حساب سے دیکھا جائے تو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اپنی کابینہ کے سب سے بڑے سرغنہ ہیں اور اگر کابینہ کوئی غلط قدم اٹھاتی ہے تو اس غلط قدم کی ذمہ داری سب سے پہلے وزیراعظم پر عائد ہوتی ہے کیونکہ صدر پاکستان تو اٹھارویں ترمیم کے ذریعے تمام اختیارات وزیراعظم کو دے چکے ہیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے جیسے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پہلے ہی پتا چل گیا تھا کہ رینٹل پاور فراڈ ہے اسی لئے راجہ پرویز اشرف کو وزارت پانی و بجلی سے ہٹا کر نوید قمر کو وزیر پانی وبجلی بنا قوم کو ایک اور نوید سنا دی تھی، قابل غور اور قابل فکر بات یہ کہ راجہ پرویز اشرف کوتو وزارت سے ہٹادیا گیا لیکن رینٹل پاور کا فراڈ جوں کاتوں ہوتا رہا، اور اب جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے (نیب) کو راجہ پرویز اشرف کا احتساب کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں تو وزیراعظم نے بڑی ہی خوبصورتی سے اعتراف جرم کر لیا ہے ان کہنا ہے کہ لاکھوں فیصلے کئے بدنام کرنے کے لئے کچھ کومیڈیامیں بڑھا چڑھا کر پیش کیاجارہا ہے ۔اگر ان کی اس بات کو عام پاکستانی کی عقل کے مطابق سوچا جائے تو لگتا ہے جیسے وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی یہ کہہ رہے ہیں کہ انھوں نے لاکھوں غلط فیصلے کئے ہیں ہیں لیکن صرف کچھ کو ہی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔یا پھر ان کا مقصد صرف اور صرف میڈیا کوتنقید کا نشانہ بنانا ہے۔
خیر میں تو ایک عام آدمی ہوں اس لئے ایسا سوچ رہا ہوں، میری سوچ غلط بھی ہوسکتی ہے لیکن جہاں تک بات ہے میڈیا کی تو میری نظر میں پاکستانی میڈیابڑی حدتک اپنا فرض ایمانداری کے ساتھ ادا کر رہا اور وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ خود بھی ایک صحافی ہیں۔ اگر بات کی جائے میڈیا کی توپاکستانی میڈیا ہر خبر بروقت اور کبھی کبھی وقت سے پہلے ہی عوام تک پہنچا کر اپنا فرض باخوبی پورا کر رہا ہے، اور قوم یہ بات بھی بڑی اچھی جانتی ہے کہ آج جوتھوڑی بہت جمہوریت ملک میں باقی ہے اس کی بحالی میں بھی پاکستانی میڈیا کا بہت بڑا کرداراور بہت زیادہ قربانیاں شامل ہیں۔ ایک صحافی اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کر قوم کو باخبر رکھتا ہے جمہوری حکمرانو ں کی نظر میں اگر یہ جرم ہے تو سن اے ظالم حکمرانوں ہم یہ جرم کرتے رہیں گے۔