بلوچستان کے گورنر نواب ذوالفقار مگسی نے صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور مسخ شدہ لاشوں کے ملنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِاعلی کو حالات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے اور صرف بے بسی کا اظہار کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔گورنر نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب وزیراعلی بلوچستان گزشتہ چھ ہفتے سے کوئٹہ میں موجود نہیں ہیں۔ کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کی دسویں کانووکیشن سے خطاب کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی نے کہا کہ وہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے مطمئن نہیں ہیں۔انھوں نے کہا اغوا برائے تاوان ایک منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کرچکا ہے اور اس میں اضافہ ہوگا کیونکہ لوگوں کو رقم کی ضرورت ہے۔گورنر کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنا وزیراعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کی ذمہ داری ہے۔نواب مگسی نے مزید کہا صوبائی حکومت کی کارکردگی پر رائے دینے کا مجھے کوئی حق نہیں ہے اور عوام نے اس حکومت کو منتخب کیا ہے اور وہ ہی بہتر فیصلہ کریں۔ تاہم بلوچستان کا نمائندہ ہونے کے ناطے مسائل کی نشاندہی کرنا میرا فرض ہے۔نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق گورنر نے لوگوں کی گمشدگی اور مسخ لاشیں ملنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا اغوا اور ان کی مسخ شدہ لاشیں ملنا باعثِ تشویش ہے اور میں نے اس بارے میں فوج کے سربراہ سے بھی بات کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ جن لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے۔اس سے قبل گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے بلوچستان یونیورسٹی کانووکیشن میں صوبائی وزرا کی عدم موجودگی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں پینسٹھ ارکان موجود ہیں لیکن اس تقریب میں صرف ایک رکن کی شرکت افسوسناک ہے۔گورنر بلوچستان نے مزید کہا کہ میں نے پہلے بھی ارکان ِاسمبلی اور صوبائی وزرا سے کہا تھا کہ وہ اپنے فنڈز کا زیادہ حصہ بلوچستان یونیورسٹی اور صوبے میں نظام تعلیم کی بہتری کیلیے مختص کریں لیکن چند وزرا کے علاوہ کسی نے ایسا نہیں کیا جو باعث افسوس ہے۔واضح رہے کہ گورنر بلوچستان نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور اکثرصوبائی وزرا گزشتہ چھ ہفتوں سے اسلام آباد میں موجود ہیں اور انکی کوئٹہ میں عدم موجودگی کے باعث عوامی مسائل میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔